ویب ڈیسک: قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 231 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا معاملہ کھٹائی میں پڑگیا۔ نقاب پوش افراد الیکشن کمیشن کےدفتر میں زبردستی داخل ہوکر توڑ پھوڑ کی اور ووٹوں کا بیگ لیکر فرار ہوگئے۔ جنہیں بعدازاں نذرآتش کردیا گیا۔ تاہم کسی نے بھی ووٹوں کے بیگ پر لگی آگ بجھانے کی کوشش نہ کی۔
تفصیلات کے مطابق نقاب پوش افراد نے سیاسی کارکنوں اور میڈیا نمائندوں کو الیکشن کمیشن دفتر سے باہر نکال دیا۔ تحریک انصاف اور پی پی پی کے کارکنان نے گنتی کا عمل متاثر ہونے پر الیکشن کمیشن کے دفتر کےباہر نعرے بازی کی۔
نقاب پوش افراد کی آمد کی اطلاع پر پولیس پہنچی لیکن تب تک نقاب پوش فرار ہوگئے۔ پولیس نے سیکیورٹی خدشات کے باعث الیکشن کمیشن کے دفتر میں جمع سیاسی کارکنان کو باہر نکال دیا۔
پی ٹی آئی رہنما خالد محمود نے الزام عائد کیا ہے کہ جوبیلٹ پیپرزجلائےگئےان کوبچانےکی کسی نےکوشش نہیں کی۔ باقی بیلٹ پیپرزکے بورے ریجنل الیکشن کمیشن میں ہمارے سامنےبکھرےپڑےہیں۔ الیکشن کمیشن کاعملہ بوروں کوسنبھالنےکی کوشش بھی نہیں کررہا۔
ریجنل الیکشن کمیشن امتیاز کلہوڑو صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر روانہ:
ریجنل الیکشن کمشنر امتیاز کلہوڑو صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر روانہ ہوگئے ہیں۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ رپورٹ اعلی حکام کو ارسال کریں گے۔
الیکشن آفیسر مشتاق خان نے کہا کہ ہم اپنی جان بچاکر جارہے ہیں۔ اتنی سیکیورٹی کے بعد بھی یہ واقعہ پیش آیا۔
مشتاق خان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے رینجرز کی سیکیورٹی کے لئے خط لکھا تھا۔ لیکن موقع پر پولیس کی سیکیورٹی تعینات تھی۔
الیکشن کمیشن کا ایف آئی آر کے اندراج کا فیصلہ:
الیکشن کمیشن میں ہنگامہ آرائی کے معاملے میں نئی پیشرفت سامنے آگئی۔ الیکشن کمیشن نے بھی ایف آئی آر درج کرانے کا فیصلہ کرلیا۔ ایف آئی آر متعلقہ پولیس اسٹیشن میں درج کرائی جائیگی۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن ریجنل آفس میں دوبارہ گنتی کے دوران نقاب پوش افراد نے ہنگامہ آرائی کی تھی۔ پولنگ اسٹیشن کے سامان اور ووٹوں سے بھرے بوروں کو آگ لگا دی گئی۔ ہنگامہ آرائی کے دوران الیکشن کمیشن کا نائب قاصد بھی معمولی زخمی ہوا۔