ویب ڈیسک: امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر سے معمول کی بریفنگ کے دوران سوال کیا گیا کہ ظاہر جعفر سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل جانے والی امریکی سفارتی اہلکار عمران خان سے کیوں نہیں ملے۔
محکمہ خارجہ کی بریفنگ میں پاکستان کے حوالے سے 3 سوالات کیے گئے، صحافی نے پوچھا کہ کیا ایران پاکستان میں داعش کی حمایت کر رہا ہے، جس کے جواب میں میتھو ملر کا کہنا تھا کہ وہ اس بات سے اتفاق نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر وہ طویل تردید میں نہیں جائیں گے لیکن ایسی کوئی معلومات نہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ پاکستان میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی کہا ہے کہ موجودہ حکومت کا مینڈیٹ چوری کا ہے اور شہباز شریف کو وزیراعظم نہیں ہونا چاہیے کیا آپ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں؟
جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم اس پوڈیم سے کئی بار کہہ چکے ہیں کہ پاکستانی حکومت کے حوالے سے فیصلے کرنا پاکستانی عوام کا کام ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ امریکی اہلکار اڈیالہ جیل میں پھانسی کے مجرم ظاہر جعفر سے ملنے گئے اور اسی جیل میں کچھ بلاک کے فاصلے پر عمران خان قید تھے، ہزاروں امریکی اور پاکستانی امریکی مطالبہ کر چکے ہیں کہ ان سے ملاقات کی جائے، امریکہ عمران خان سے ملاقات کیوں نہیں کر رہا؟
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ میں اس سوال کا جواب پاکستان میں امریکی سفارت خانے پر چھوڑوں گا۔
فلسطین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے میتھو ملر نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا 2 ریاستی حل ہی آگے کا راستہ ہے، جانتے ہیں 2 ریاستی حل ناقابل یقین حد تک مشکل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کی صورتحال پر دنیا بھر میں بڑھتی نفرتیں باعث تشویش ہیں، مسلم مخالف جذبات میں بھی اضافہ دیکھا ہے، تنازع کے جلد خاتمے اور پائیدار حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ہم کسی کو بھی نفرت پھیلاتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فلسطینی عوام سے مفاہمت کا راستہ تلاش کرنا اسرائیل کے وسیع تر مفاد میں ہے، مسئلہ حل نہیں ہوا تو اسرائیل کے سیکیورٹی خدشات سات اکتوبر سے پہلے جیسے ہوں گے۔
میتھو ملر نے کہا کہ ہم نے مسلم مخالف جذبات میں بھی اضافہ دیکھا، تنازع کے جلد خاتمے کی کوشش کر رہے ہیں۔