پست قامت فیملی اور حکومتی صرفِ نظر

پست قامت فیملی اور حکومتی صرفِ نظر
عبدالمالک شجاع آباد کے علاقہ موضع سومن میں ایک فیملی ایسی بھی ہے جس کے افراد کی عمریں 20سے 25 سال ہیں لیکن قد قریباً 2 فٹ کے قریب ہے (یعنی خاندان کے تمام افراد بونے ہیں)۔ پست قامت فیملی غربت کے باعث بے در و دیوار غار نما گھر میں غربت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ حکومت ان کے خاندان کے افراد کے لیے ماہانہ وظیفہ مقرر کرے تا کہ با عزت طریقہ سے اپنی زندگی بسر کر سکیں۔ موضع سومن کی یہ پست قامت فیملی عرصہ دراز سے ایک غار نما گھر میں غربت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ موضع سومن کے رہائشی غلام مصطفیٰ جھبیل کے چار بچے ہیں جو پیدائشی طور پر پست قامت ہیں۔ ان کا قد عام انسان سے انتہائی کم ہے۔ غلام مصطفیٰ کے بچوں میں ایک بیٹا اور تین بیٹیاں ہیں۔ 25 سالہ حضور بخش، 22 سالہ پروین، 21 سالہ ساجدہ اور 15سالہ نسیم ان میں شامل ہیں۔ پست قامت ہونے کے سبب چاروں بہن بھائی 2 سالہ بچے نظر آتے ہیں۔ پست قامت بچوں کے والد غلام مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ بڑھاپے اور بیماری کے سبب گھر میں انتہائی غربت اور مفلسی کا عالم ہے جبکہ عرصہ دراز سے اپنے بچوں کے ساتھ ایک غار نما گھر میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ بے یارو مددگار چار پست قامت بچوں کے والد غلام مصطفی نے اپنے بچوں کے ہمراہ حکومت سے ماہانہ وظیفہ مقرر کرنے اور مخیر حضرات سے مدد کی اپیل کی ہے تاکہ وہ اپنا گھر بنا کر عام لوگوں کی طرح زندگی بسر کر سکیں۔

شازیہ بشیر نےلاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی سے ایم فل کی ڈگری کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 42 نیوز اور سٹی42 میں بطور کانٹینٹ رائٹر کام کر چکی ہیں۔