سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم، دیکھ رہے ہیں ریویو میں جائیں یا نہیں، ن لیگ

n league reaction on supreme court verdict
کیپشن: n league reaction on supreme court verdict
سورس: google

ویب ڈیسک :مخصوص نشستوں سے متعلق کسی میں سپریم کورٹ فیصلے کے بعد حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ ن لیگ نے سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کرلیا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیصلے میں پاکستان تحریک انصاف کوقومی و صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دے دیا۔

رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ حکومت سپریم کورٹ کافیصلہ تسلیم کرتی ہے، تحریک انصاف کووہ ریلیف ملا جومانگا بھی نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری قانونی ٹیم فیصلےکاجائزہ لے رہی ہے، فیصلہ کریں گے کہ اپیل میں جائیں یا نہیں۔

دوسری طرف وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ حکومت نظرثانی درخواست دے گی یانہیں؟ابھی نہیں بتاسکتا۔ سپریم کورٹ کےفیصلےسےحکومت کوخطرہ نہیں، ہمارےپاس اب بھی209اراکین کی اکثریت ہے، مخصوص نشستوں سےمتعلق فیصلہ پورانہیں دیکھا۔کابینہ اجلاس کے بغیر نظر ثانی کی بات نہیں کرسکتا۔سیاسی جماعتوں کے لئے ضروری ہے کہ نظر ثانی کی درخواست کا فیصلہ کریں۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا  مختلف ٹی وی چینلز  کے ذریعے آج کے فیصلے کے بارےمیں علم ہواسپریم کورٹ کے سامنے سنی اتحاد کونسل کی درخواستیں تھیں ۔ایک درخواست کنول شوزب کی تھی عدالتوں نے آئبن کے مطابق انصاف دینا ہے۔ریلیف سنی اتحاد کونسل مانگنے آئی ۔پی ٹی آئی نہ فریق تھی نہ مخصوص نشستوں کا دعویٰ کیا تھا ۔بادی النظر میں تحریک انصاف کو ریلیف دیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ  8-5 سے آج فیصلہ آیا ہے ۔185 میں جب سپریم کورٹ جائزہ لے تو عدالت نچلی عدالتوں کے معاملہ تک رہتی ہے۔ 80% اراکین اسمبلی تو عدالت کے سامنے نہیں تھے ۔ان کا نوٹیفکیشن یکسر سیٹ اسائیڈ کردیا ۔کسی کو نوٹس کئے بغیر آپ ایسے نہیں کرسکتے ۔ اختلافی نوٹ میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے بھی یہی کہا۔کہا کہ الیکشن کمیشن ان کو دوبارہ سن لے۔

انہوں نے کہا کہ 39 لوگ ایسے ہیں جنہوں نے لکھا کہ ان کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے۔پی ٹی آئی کی گورننگ باڈی ہی نہیں تھی ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اس جیسے حالات میں 184 پریکٹس نہیں ہوسکتے ۔میرے ذاتی خیال میں بہت سے سوالات نے جنم لیا ۔
 بادی النظر میں  صورت حال شفاف نہیں۔اچھے فیصلے وہی ہوتے ہیں جن پر لب کشائی نہ ہو۔اس آئینی معاملہ کو سیاست سے مکس نہیں کرو ںگا ۔
 ان ک کہنا تھا کہ اس فیصلے سے حکومت کو مسئلہ نہیں ،200 سے زائد افراد کی سپورٹ ہے۔حکومت کا ایک ریفارم ایجنڈا تھا ۔عام آدمی تک انصاف تک رسائی بنانے کے لئے۔بہت سی بار اور باڈیز ججز کی تقرری پر سوال کرتے ہیں ۔اصلاحات کے بعدتوقع تھی کہ فیصلوں میں تاخیر اور چیلنجرز کو آسان بنا سکیں ۔ آرٹیکل 51 اور 106 کی تشریح کی جگہ اس کو ری رائٹ کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم ایسے دوراہے پر کھڑے ہیں کہ معاملہ تشریح سے آگے نکل چکا ہے ۔اس کو سمجھنا اور ہضم کرنا اب مشکل ہے۔ہم نے عدالت کے حکم کے سامنے سر تسلیم خم کرنا سیکھا ہے ۔آج کا شارٹ آرڈر آئین کے برعکس ہے۔

وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے کہا کہ ’مبارک ہو، ذاتی پسند، بچپن کی محبت اورکرش جیت گیا، آئین، قانون اور ادارے سب کا کیا ہے؟ لاڈلے کیلئے سب جوتے کی نوک پرہی اچھے لگتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لاڈلے کی جے ہو، ساراملک دہشتگردوں کی ڈکٹیشن اورفسادکےحوالےکردو، اتفاقا کیس سنی تحریک کا تھا، ریلیف تحریک فساد کو؟۔
 

Watch Live Public News