ویب ڈیسک: نریندر مودی کی آشیرواد سے بی جے پی کے کارندے مسلمانوں کو کھلے عام قتل کی دھمکیاں دینے لگے۔
دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تاریخ بہت طویل ہے جس میں اقلیتیں بلخصوص مسلمان بدتر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
ہندوؤں نے کبھی بھی مسلمانوں کو بھارتی شہری تسلیم نہیں کیا اور اس کا واضح ثبوت مسلمانوں کی نسل کشی کے بےشمار واقعات سے ثابت کیا۔ گزشتہ ایک دہائی سے بھارت پر قابض مودی سرکار نے تمام حدیں پار کرتے ہوئے بھارت کی سب سے بڑی اقلیتی آبادی مسلمانوں کو نشانے پر رکھ دیا۔
مودی نے تیسری بار اقتدار حاصل کرتے ہوئے اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی تقریروں میں مسلم مخالف بیان بازی کو اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے لیے بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔ بیساکھیوں کا سہارا لیتے ہوئے تیسری بار اقتدار میں آتے ہی مودی اور بی جے پی کے کارندوں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف بیان بازی اور دھمکیوں نے مزید زور پکڑ لیا۔
حال ہی میں عیدالضحیٰ کے موقع پر بھی مسلمانوں کو قربانی کرنے اور جانور ذبح کرنے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ رواں سال عید قرباں پر بھارتی ریاست اترپردیش نے گائے کی قربانی پر پابندی عائد کر دی جس کے باعث مسلمانوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔