اسلام آباد: (پبلک نیوز) وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ بھارت نے ثابت کر دیا کہ وہ ایک غیرذمہ دار ملک ہے، ایک ایٹمی ملک پر میزائل فائر ہونا سنجیدہ معاملہ ہے اور عالمی برادری کو اس کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کرنی چاہیں۔ ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات ناصرف اس خطے بلکہ پوری دنیا کے لئے خطرہ ہیں۔ 9 مارچ 2022ء کو ضلع خانیوال کے علاقے میاں چنوں میں بھارتی میزائل گرنے کے واقعہ اور اس کے بارے میں بھارتی حکومت کی وضاحت پر اپنے ردعمل میں معید یوسف نے کہا کہ ایک بہت ہی انہونا اور خطرناک واقعہ پیش آیا۔ ہندوستان کی سرزمین سے ایک سپر سانک میزائل چالیس ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرتا ہوا اڑھائی سو کلو میٹر پرواز کر کے پاکستان کی سرزمین پر میاں چنوں کے پاس آ کر گر گیا۔ انہوں نے کہا کہ آج اڑھائی دن بعد ہندوستان کی حکومت کو یہ توفیق ہوئی کہ وہ ہمیں اور دنیا کو ایک سٹیٹمنٹ کے ذریعے بتائیں کہ وہ ہمارا میزائل تھا۔ یہ بات پاکستان نے کل ہی دنیا کو بتا دی تھی اور وہ آج تسلیم کر رہے ہیں کہ ہمارا میزائل تھا اور غلطی سے چل گیا لیکن غلطی سے چل کر میزائل کا رخ پاکستان کی طرف ہی ہو گیا اور یہاں آ کر گر گیا۔ معید یوسف نے کہا کہ بھارت وہ ملک ہے جو جوہری ہتھیار رکھتا ہے۔ دنیا کو پرچار کرتا ہے کہ بہت ہی ذمہ دار ملک ہے اور پاکستان کی طرف انگلیاں اٹھاتا ہے لیکن بدقسمتی سے دنیا نے بھی اپنی آنکھیں بند کی ہوئی ہیں جو اس غلط فہمی میں ہے کہ ہندوستان شاید چین کے خلاف ان کا حلیف ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا سے پوچھنے والی بات یہ ہے کہ یہ ایک ایسا ملک ہے جس کا میزائل چل جاتا ہے، اس کی پرواز کی وہ سطح تھی جہاں کمرشل جہاز اڑتے ہیں جس سے خطرہ ہوا لیکن بھارت نے تکلیف تک نہیں کی کہ فوراً اطلاع کی جائے تاکہ احتیاطی تدابیر کرکے ممکنہ نقصان سے بچا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ہم نے بار بار دنیا کو یہ بات باور کرائی ہے کہ مودی سرکار ایک فاشسٹ آئیڈیالوجی کی حامل ہے، اسے امن یا لوگوں کا کوئی خیال نہیں، یہ وہ ملک ہے جس کی اسی حکومت نے 2019ء میں ایک جوہری ملک پاکستان پر بمباری کی اور وہ تو اللہ کا شکر ہے کہ اس کے بعد جو ہوا اور ان کو منہ کی کھانی پڑی لیکن کیا دنیا اب بھی نہیں جاگے گی کہ ہندوستان ایک ذمہ دار نیوکلیئر سٹیٹ کیسے ہو سکتا ہے؟ وہ ملک جہاں پچھلے دو سال میں بارہا دفعہ یورینیئم کی چوری ہوئی، لوگ سڑکوں پر پکڑے گئے ان کو گرفتار کیا گیا کہ وہاں سے یورینیئم چوری ہو رہا ہے اور دنیا میں ہم پر نکتہ چینی کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو یہ کوئی چھوٹا واقعہ نہیں ہے۔ ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ میں یہ دنیا کے سامنے بات رکھنا چاہتا ہوں اور مطالبہ کرنا چاہتا ہوں کہ اس کی تحقیقات کریں کہ کیا بھارت جو بات کر رہا ہے وہ سچی بھی ہے کہ نہیں؟ کیا واقعی یہ ایک ایسا ایکسیڈنٹ تھا، غلطی سے ہو گیا جس سے بھی بہت زیادہ نقصان ہو سکتا تھا، یہ کوئی کھلونا نہیں ہے جو اڑ کر آیا ہے لیکن کیا یہ اتنی ہی بات ہے۔ کوئی اور بات ہوئی ہو، یہ چیزیں اب دیکھنی پڑیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اس پورے خطے کے لئے بلکہ اس طرح کے واقعات سے تو پوری دنیا کے لئے ایک بہت بڑا خطرہ ہے، سو اب میں یہ امید کرتا ہوں کہ دنیا کی آنکھیں کھل جائیں گی، یہ معاملہ اب چھوٹا موٹا نہیں ہے، ہم تو بار بار بات کرتے ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ نہتے کشمیریوں کے ساتھ کر رہے ہیں۔ معید یوسف نے کہا کہ یہ معاملہ تو ادھر پہنچ گیا کہ یہ بھی سمجھ آ گئی کہ یہ ریاست تو اپنے دفاعی سسٹم کو کنٹرول نہیں کر سکتی، ان کی سمجھ بوجھ نہیں رکھتی، اس سے بڑا خطرہ تو دنیا میں نہیں ہو سکتا، اب یہ سوچیں کہ اگر یہ کہیں اور دنیا میں ہو رہا ہوتا، کسی وسطی دنیا میں ہو رہا ہوتا تو اس وقت کیا بات ہو رہی ہوتی اور کیا گزر رہی ہوتی اور کیا تجزیئے ہو رہے ہوتے تو اسی طرح اس خطے کا بھی خیال کریں۔ انہوں نے کہا کہ بہرحال الحمداللہ پاکستان کا کوئی جانی اور مالی نقصان نہیں ہوا لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس چیز پر آنکھیں بند کی جائیں، یہ ایک بہت سنجیدہ واقعہ ہے اور ہندوستان پر وہی کڑی تنقید، وہی نکتہ چینی، وہی سوالات اور وہی انویسٹی گیشن ہونی چاہیے جو کسی اور ملک پر ہوتی اگر ایسی کوئی چیز وہاں سامنے آئے ہوتی۔