وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے مارکیٹس میں منفی رجحانات نمایاں نظر آ رہے ہیں۔ ہمیں ملک کے معاشی حالات کی درستگی کیلئے جلد فیصلے کرنا ہونگے۔ یہ اہم بات انہوں نے لندن میں میڈیا نمائندوں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا ک صدر مملکت عارف علوی، سابق وزیراعظم عمران خان، سابق سپیکر اسد قیصر، ڈپٹی سپیکر قاسم سوری اور سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے آئین کی صریحاً خلاف ورزی کی۔ قانون کے تحت ان تمام کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ تاہم میں بطور ایک سیاسی ورکر ان کی گرفتاریوں پر قطعی یقین نہیں رکھتا۔ ان کو عوام کے رحم وکرم پر چھوڑ دینا چاہیے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عمران خان کا بیانیہ کبھی ریاست مدینہ بن جاتا ہے تو کبھی امر بالمعروف ہو جاتا ہے، ان کا امریکا کیخلاف بیانیہ کوئی بیانیہ نہیں۔ کبھی غداری اور کبھی امپورٹڈ حکومت کے سرٹیفکیٹس بانٹتے پھر رہے ہیں۔ ان کا کوئی ایک بیانیہ ہو تو اس پر جواب دوں۔ لیگی قائد کی وطن واپسی پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میرا تو دل کرتا ہے کہ میاں نواز شریف کو کل ہی اپنے ساتھ لے کر پاکستان چلا جائوں لیکن یہ فیصلہ ہماری جماعت نے کرنا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ میاں صاحب کی پاکستان موجودگی سے ہی ملک کا سیاسی پارہ بڑھے گا۔ ان کی قیادت کی ناصرف ہمیں بلکہ ملک وقوم کو بھی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان آئین پاکستان، ریاست اور وطن کو ہی دوام ہے، صرف وفاداری ان کیساتھ ہونی چاہیے۔ افراد تو آتے جاتے رہتے ہیں۔ وفاداری افراد کیساتھ نہیں ہوتی۔ لیکن عمران خان چاہتے ہیں کہ ادارے اور لوگ صرف ان کی ذات سے وفاداری نبھائیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہماری ملک کیساتھ وفاداری اقتدار سے مشروط نہیں ہے۔ اقتدار تو آنے جانے والی چیز ہے۔ ہمارے پاس اقتدار ہو یا نہ ہو ہم تو صرف ملک کو بہتر کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا اگر ہمارے پاس اقتدار نہیں رہتا تو عمران خان جیسا رویہ اختیار نہیں کریں گے اور نہ ہی ملکی اداروں کو برا بھلا کہیں گے۔ اب بھی ہم سب پر کیسز چل رہے ہیں لیکن کبھی عمران خان جیسا رویہ اپنایا اور نہ ہی ایسا کرنے کی کوئی کوشش کی۔