پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو توسیع دینے کی تجویز پیش کی ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ نئی حکومت کے آنے تک مؤخرکردینا چاہیے۔ عمران خان نے تجویز پیش کی ہے کہ نئی حکومت ہی نئے آرمی چیف کا انتخاب کرے۔ عمران خان نے کہا کہ وہ الیکشن پر بات کرنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بات کرنے کی اجازت ملتی تو وہ شاید معافی مانگ لیتے۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ وہ امریکا مخالف نہیں ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ سال 2010 اور موجودہ سیلاب میں بہت زیادہ تباہی ہوئی، سندھ میں سیلاب سے زیادہ تباہی ہوئی، سندھ میں پانی کھڑا ہونے سے چاول کی فصل کاشت نہیں ہو پائے گی، سیلاب کا طویل مدتی حل ڈیمز ہیں،50 سال میں کوئی بڑا ڈیم نہیں بنا، موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بلین ٹری سونامی پروگرام لائے تھے، سندھ کا سب سے بڑا مسئلہ پانی کی نکاسی نہ ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں نالوں پر گھر بن جاتے ہیں، جب تک باقاعدہ نکاسی آب کا نظام نہیں بنتا مسئلہ رہے گا۔ عمران خان نے کہا کہ دوسرا امتحان آرہا ہے ہماری معیشت تیزی سے نیچے جا رہی ہے، آئی ایم ایف کا پروگرام سائن کیا، پیٹرول بجلی کی قیمت تین گنا بڑھا دی، آئی ایم ایف پروگرام کے بعد بھی روپے کی قدر نیچے جا رہی ہے، مجھے خوف ہے جس طرف یہ جا رہے ہیں اس حکومت کے پاس کوئی حل نہیں، ملک میں سیاسی استحکام صرف الیکشن سے آسکتا ہے، ایک طرف سیلاب اور اگر دیوالیہ بھی ہوگئے تو یہ بڑی تباہی ہوگی۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ جب ہم گئے تو ڈالر 178 روپے کا تھا، گروتھ ریٹ 6 فیصد تھی، چار بڑی فصلوں کی ریکارڈ پیداوار تھی، گاڑیوں کی ریکارڈ فروخت تھی، ہمارے دور میں تیل 103 ڈالر سے 115 پر گیا تھا، میں نے کہا تھا سیاسی عدم استحکام آیا تو معیشت کسی سے نہیں سنبھالی جائے گی۔ عمران خان نے کہا کہ جن کے پاس طاقت ہے ان کو خبردار کیا تھا، اسٹیبلشمنٹ کو سمجھانے کے لیے شوکت ترین کو بھی بھیجا، میں نے کہا کہ یہ جو سازش ہو رہی ہے ان سے معیشت سنبھالی نہیں جائے گی، ان کے پاس سوائے اپنے کرپشن کیسز معاف کروانے کے کوئی پلان نہیں تھا، تمام کریڈٹ ایجنسیوں نےان کو ڈاؤن گریڈ کر دیا، ان سے معیشت سنبھالی نہیں گئی، اسٹاک مارکیٹ نیچے آیا، آئی ایم ایف نے ان پر دباؤ ڈالا تو انھوں نے قیمتیں بڑھا دیں۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کو 30 ارب ڈالر بیرونی قرض چاہیے، ورلڈ بینک، آئی ایم ایف ، ایشین ڈیولپمنٹ فنڈ کے پیسے بھی مل جائیں تو مشکل سے سات 8 ارب ڈالر ہوں گے، سات یا 8 ارب ڈالر مل بھی جائیں تو باقی پیسے کہاں سے آئیں گے؟