’رپورٹ میں کسی کو ریاست مخالف ڈیکلیئر نہیں کیا‘

’رپورٹ میں کسی کو ریاست مخالف ڈیکلیئر نہیں کیا‘
اسلام آباد ( پبلک نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ رپورٹ میں سوشل میڈیا پر شروع کئے جانے والے 150 ٹرینڈز کا ڈیٹا فراہم کیا گیا ہے۔ ان ٹرینڈز پر 37 لاکھ ٹویٹس کی گئیں، سوشل میڈیا بیانیہ تشکیل دیا گیا۔ اس بیانیہ میں ہندوستان اور افغانستان سمیت کئی دوسرے لوگوں نے حصہ لیا۔ ہندوستان نے بوٹ ٹیکنالوجی استعمال کر کے پاکستان کے خلاف ٹویٹس کئے۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پاکستان کے اندر سیاسی جماعتوں کے اپنے پولیٹیکل ونگز نہیں ہوتے جو مختلف ایشوز کا مطالعہ کر کے اپنی لیڈر شپ کو اصل معاملہ سمجھا سکیں۔ رانا ثناءاللہ، خرم دستگیر، شاہد خاقان عباسی جیسے ٹیکنالوجی سے ناواقف لوگوں کے تبصروں سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے پاس اتنی معلومات نہیں ہیں۔ چودھری فواد حسین نے کہا کہ پی ایم ایل این کے رہنماﺅں کی آج کی مضحکہ خیز پریس کانفرنس سے یہی امید تھی۔ ہم نے اپنی رپورٹ میں کسی جگہ کسی کو ریاست مخالف ڈیکلیئر نہیں کیا۔ رپورٹ میں سوشل میڈیا پر شروع کئے جانے والے 150 ٹرینڈز کا ڈیٹا فراہم کیا گیا ہے۔ مزید بتایا کہ ان ٹرینڈز پر 37 لاکھ ٹویٹس کی گئیں، سوشل میڈیا بیانیہ تشکیل دیا گیا۔ اس بیانیہ میں ہندوستان اور افغانستان سمیت کئی دوسرے لوگوں نے حصہ لیا۔ ہندوستان نے بوٹ ٹیکنالوجی استعمال کر کے پاکستان کے خلاف ٹویٹس کئے۔ انھوں ںے کہا کہ اس رپورٹ میں پاکستان کے اندر بسنے والے لوگوں کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ اس وقت Sanction Pakistan کا ٹرینڈ چل رہا ہے، اب اس ٹرینڈ میں حصہ لے کر کوئی اس کی مخالفت کرے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ ریاست مخالف سرگرمی ہے۔ فواد چودھری کا کہنا تھا کہ پی ایم ایل این کے دوستوں کو ٹیکنالوجی کی سمجھ نہیں تو وہ کسی ماہر کی خدمات حاصل کر لیں جو اس طرح کی رپورٹس کا تجزیہ کر کے انہیں بتا سکیں کہ رپورٹ اصل میں ہے کیا۔ پی ٹی ایم کے میڈیا ونگ نے ریاست مخالف سرگرمی کے طور پر ریاست مخالف ٹرینڈز میں حصہ لیا۔ وزیر اطلاعات نے واضح کیا کہ اس بارے میں ڈیٹا رپورٹ میں شامل ہے، پاکستان کے عوام اس کا تجزیہ کر سکتے ہیں۔ اصل معاملہ یہ ہے کہ پاکستان کے خلاف ٹویٹس کہاں سے ہو رہے ہیں۔ جنہیں ڈیجیٹل میڈیا کی سمجھ نہیں، وہ ہمارے ڈیجیٹل میڈیا ونگ سے رابطہ کر سکتے ہیں، ان کے رہنمائی کے لئے ایک سیل تشکیل دیا گیا ہے جہاں انہیں سمجھا دیا جائے گا کہ ڈیجیٹل میڈیا کیا ہے۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔