ویب ڈیسک: بھارت میں انتخابات کے نتائج آنے کے بعد مودی کا نام نہاد دعویٰ "اب کی بار، چار سو پار" دھرا کا دھرا رہ گیا۔ مودی کو سادہ اکثریت نہ ملنے کے بعد چھوٹی چھوٹی جماعتوں سے اتحاد کے لئے بھیک مانگنی پڑی۔
مودی نے تیسری بار وزارت عظمی سنبھالنے کے بعد مرکزی کابینہ تشکیل دی جس میں اتحادیوں کے ساتھ مل کر مودی نے حکومت بنائی۔ مرکزی کابینہ میں مودی کی جانب سے جہاں مسلم نمائندگی سلب کی گئی وہیں مجرموں کو نمائندگی دے دی گئی۔
اقتدار کی ہوس نے مودی کو اندھا کر کے کرپٹ اور مجرموں پر مشتمل کابینہ تشکیل دینے پر مجبور کردیا۔ بی جے پی کے ممبر اور وزیر داخلہ بندی کمار سنجے کے خلاف 42 مقدمات درج ہیں جن میں سے 30 سے زائد سنگین الزامات خواتین کے خلاف جرائم سے متعلق ہیں۔
مودی کی کابینہ میں حلف اٹھانے والے چھ وزراء کے اثاثے 100 کروڑ روپے سے زائد ہیں۔ بی جے پی اور اتحادیوں کے 28 وزراء کے خلاف فوجداری مقدمات جبکہ 19 کے خلاف خواتین سے متعلقہ مقدمات شامل ہیں۔
بی جے پی کے دو ارکان مغربی بنگال میں قتل کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔ مختلف وزارتوں کا حلف اٹھانے والے 72 میں سے 71 وزراء کسی نہ کسی جرم میں ملوث ہیں۔
بی جے پی کے شانتنو ٹھاکر پر 23 اور سکانتا مجمدار پر 16 خواتین کے خلاف سنگین جرائم اور نفرت انگیز تقاریر کے مقدمات درج ہیں۔ بی جے پی کے دیگر اہلکاروں جن میں سریش گوپی اور جوال اورم شامل ہیں پر خواتین کے خلاف جرائم کے مقدمات درج ہیں۔
بی جے پی کے آٹھ وزراء جن میں امت شاہ، شوبھا کرندلاجے، دھرمیندر پردھان، گری راج سنگھ اور نتیا نند رائے شامل ہیں، پر نفرت انگیزی کو بڑھاوا دینے کے مقدمات درج ہیں۔
71 میں سے 70 وزراء کروڑ پتی ہیں اور ان کے اثاثہ جات کم از کم سو کروڑ روپے سے زائد ہیں۔ بی جے پی اور اتحادیوں کے خلاف حملے، قتل، عصمت دری اور اغوا جیسے سنگین جرائم کے مقدمات درج ہیں۔
مودی سرکار کی کابینہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ تیسرے دور حکومت میں بھی بھارت میں مجرمانہ اور غیر انسانی کاروائیوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔