ویب ڈیسک: وفاقی حکومت نے سائفر کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پراسیکیوشن نے ثبوت کیس میں فراہم کیے۔ فرانزک شدہ ڈاکیومینٹری ثبوت بھی ٹرائل کے دوران فراہم کیے گئے۔ ہائیکورٹ کا فیصلہ ظاہر نہیں کرتا کن بنیادوں پر ملزمان کو بری کیاگیا۔ ہائیکورٹ کے فیصلے میں ظاہر نہیں ہوتاکہ پراسیکیوشن کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی۔ ہائیکورٹ نے پراسیکیوشن کے ثبوتوں کو اہمیت نہیں دی۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سائفر کیس میں 3 جون کو ہائیکورٹ کا دیا گیا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے مطابق سپیشل جج کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر نہیں کی جاسکتی۔ ٹرائل کورٹ میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے تعاون نہیں کیا۔ ٹرائل کورٹ نے ملزمان کی جانب سے 65 درخواستوں پر سماعت اور فیصلہ کیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو بری کردیا تھا۔