IMFمذاکرات،آئندہ بجٹ میں سیلز, انکم ٹیکس کی رعائتیں ختم،کمرشل امپورٹرز پر ٹیکس

کیپشن: IMFمذاکرات،آئندہ بجٹ میں سیلز, انکم ٹیکس کی رعائتیں ختم،کمرشل امپورٹرز پر ٹیکس

ویب ڈیسک :اگلے قرض کے لئے آئی ایم ایف سے مذاکرات کاتعارفی دور ختم  ، وفد کے اراکین وزارت خزانہ سے واپس  ہوٹل روانہ ہوگئے۔آئندہ بجٹ میں سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کی رعائتیں ختم ، کمرشل امپورٹرز پر ٹیکس لگے گا۔ 
تفصیلات کے مطابق  پاکستان کی معاشی ٹیم کی قیادت وزیر خزانہ محمد اورنگزیب جبکہ عالمی مالیاتی فنڈ کے وفد کی قیادت مشن چیف نیتھن پورٹر نے کی۔
اس موقع پر وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے آئی ایم ایف مشن کو موجودہ معاشی صورتحال پر بریفنگ دی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ قرض معاہدے سے ملکی معیشت میں بہتری آئی، پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ نیا قرض پروگرام سائن کرنے کیلئے تیار ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ قرض پروگرام میں رہ کر معیشت درست سمت گامزن ہے۔
آئی ایم ایف مشن نے ملکی معیشت کیلئے اٹھائے گئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔
ذرائع کے مطابق نئے قرض پروگرام اور بجٹ کیلئے آئی ایم ایف مشن اور وزارت خزانہ حکام میں اتفاق ہوا ہے، پاکستان میں غریب لوگوں کیلئے ٹارگٹڈ سبسڈی دینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
مشن چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے معیشت کی بہتری کیلئے اٹھائے گئے اقدامات سے مطمئن ہیں۔

بجٹ 2024-2025 کے لئے اہم اہداف طے
دوسری جانب وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف کے درمیان آئندہ وفاقی بجٹ کیلئے اہم اہداف طے پا گئے۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے دوران حکومت سٹیٹ بینک آف پاکستان سے قرض نہیں لے گی، بیرونی ادائیگیاں بلا تاخیر بروقت کی جائیں گی، وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف کے درمیان اتفاق ہوگیا۔
آئی ایم ایف کے ساتھ آئندہ بجٹ پر مذاکرات ہوں گے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے پیکیج کی شرائط پوری کرنے کا ڈرافٹ پیش کردیا،بیرونی ادائیگیاں بروقت کرنے کے لیئے اقدامات ہوں گے،اسٹیٹ بینک سے آئندہ بجٹ اخراجات کے لیئے قرض نہیں لیا جائے گا،آئندہ بجٹ کا حجم 17 ہزار ارب روپے تک جاسکتا ہے،بیرونی قرضے کا حصول عالمی مارکیٹ میں بانڈز فلوٹ کرکے لیے جائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو بجٹ پر عملدرآمد کی شفاف اطلاعات بر وقت مہیا کی جائیں گی،ایف بی آر بزنس اور انڈسٹری کے ریفنڈز روک کر محصولات میں اضافہ نہیں دکھائے گا،بیرون ملک ترسیلات پر ایف اے ٹی ایف کی شرائط کے علاوہ کوئی پابندی نہیں ہوگی،توانائی پر سبسڈی کا حجم 800 ارب روپے سے نہیں بڑھے گا،ایف بی آر ٹیکس کا حجم 11 ہزار ارب روپے تک جاسکتا ہے۔
 رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف سے ایکسٹینڈڈ فیسیلٹی قرض پروگرام کے لئے پاکستان اربوں کی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے پر آمادہ ہوگیا ہے۔
  قرض پروگرام کے لئے ایف بی آر نے ورکنگ پیپر تیار کرلیا ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف  نے پاکستان سے اربوں روپے کی ٹیکس چھوٹ بتدریج ختم کرنے کا مطالبہ کیاہے۔ جس پرایف بی آر نے  آئندہ بجٹ میں سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کی رعایتیں، چھوٹ مرحلہ وار ختم کرنے کی تجویز پیش کی ہے  جبکہ  کمرشل امپورٹرز پر ودہولڈنگ ٹیکس لگانے پر غور بھی کیا جا رہا ہے ۔

آئندہ بجٹ میں امپورٹڈ ٹریکٹرز پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز زیر غور ہے ۔

 کمرشل امپورٹرز پر 1 فیصد ٹیکس لگانے سے سالانہ 25 ارب روپے تک ریونیو متوقع ہے

ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ میں ٹریکٹرز، کیڑے مار ادویات پر ٹیکس چھوٹ ختم کیے جانے کا امکان ہے،ٹیکس چھوٹ ختم ہونے سے آئندہ مالی سال 30 ارب روپے کا ٹیکس ریونیو متوقع ہے،ٹریکٹرز اور کیڑے مار ادویات پر ٹیکس استثنیٰ کے خاتمے سے زرعی لاگت مزید بڑھ جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایکسائز ڈیوٹی کے محصولات کا حجم 680 ارب روپے تک جانے کی امید ہے،سیلز ٹیکس کی مد میں 4000 ارب روپے تک کی وصولیاں ہوسکتی ہیں،نان ٹیکس آمدنی کا حجم 2100 ارب ہوسکتا ہے،پٹرولیم لیوی سے 1100 ارب روپے حاصل ہونے کا تخمینہ ہے۔

Watch Live Public News