اسلام آباد: قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے رکن عامر ڈوگر نے منگل کو نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ وزیر اعظم عمران خان چاہتے تھے کہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال کے موقع پر انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر برقرار رہیں۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور عامرڈوگر نے ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم چاہتے تھے کہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید مزید چند ماہ خدمات انجام دیں۔ عامر ڈوگر نے کہا کہ وزیر اعظم نے منگل کو کابینہ کے اجلاس کے دوران اس بات کا ذکر کیا تھا کہ فوج کیساتھ احترام کا تعلق ہے اورحکومت تمام اداروں کے ساتھ ایک ہی صفحے پر رہنا چاہتی ہے۔
عامر ڈوگر کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم بھی ایک اچھے پیشہ ور آفیسر ہیں،انہوں نے کہا اب تین سے پانچ ناموں کا پینل وزیر اعظم کے سامنے رکھا جائے گا اور وہ ان میں سے نئے ڈی جی آئی ایس آئی کا انتخاب کریں گے، وزیر اعظم نے کہا کہ ان کا کوئی انا کا مسئلہ نہیں ہے۔ عامر ڈوگر نے مزید کہا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کے دوران وزیراعظم کی باڈی لینگویج مثبت رہی اور وہ مطمئن تھے۔ انہوں نے کابینہ کو بتایا کہ ان کے آرمی چیف کے ساتھ مثالی تعلقات ہیں۔
عامر ڈوگر نے وضاحت کی کہ وزیر اعظم اور آرمی چیف کے درمیان پیر کی رات ایک طویل ملاقات ہوئی جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ تین سے پانچ مزید نام متعلقہ قواعد و ضوابط کے مطابق بھیجے جائیں گے اور وزیر اعظم ان میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں گے، یہ وزیر اعظم کی ذاتی ترجیح کا معاملہ ہے ، لیکن اس میں شاید ایک طریقہ کار کی کمی رہ گئی تھی۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ وزیر اعظم نے کابینہ کے اجلاس کے دوران کہا وہ محض ربڑ سٹیمپ نہیں ہیں۔
عامر ڈوگر نے کہا کہ آرمی چیف باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید دونوں نے جمہوری عمل کی بھرپور حمایت کی اور اگر حالات موجودہ سطح پر نہ پہنچتے تو مناسب ہوتا۔عامر ڈوگر نے وزیر اعظم کے حوالے سے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم ایک اچھے جنرل ہیں اور انہیں ان کی پوسٹنگ پر کوئی اعتراض نہیں لیکن طریقہ کار کو فالو کیا جانا چاہیے۔
عامر ڈوگر نے کہا کہ اپوزیشن جی ایچ کیو کے گیٹ نمبر 4 سے رابطہ کرنا چاہتی ہے تاکہ صورتحال کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کیا جا سکے لیکن ایسا کچھ نہیں ہوگا۔
عامر ڈوگر نے کہا وزیراعظم ایک ایماندار اور سیدھے انسان ہیں، وہ قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے تھے۔