کابل(پبلک نیوز) افغانستان پر قبضے کے بعد طالبان اپنی حکومت بھی بنا چکے ہیں۔ اب طالبان لیڈرز کے کئی انٹرویوز سامنے آ رہے ہیں. طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک انٹرویو میں بتایا ہے کہ وہ کابل میںکئی سال تک مختلف امور سرانجام دیتے رہے .
ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ کابل میں امریکی اور افغان افواج کی ناک کے نیچے اپنی سرگرمیوں کو انجام دیا کرتا تھا۔ میں نہ صرف کابل بلکہ ملک کے دوسرے حصوں میں آرام سے بھی گھومتا رہا۔ مختلف امور کی انجام دہی کے لیے جہاں بھی جانا ہوتا تھا، میں آرام سے جاتا تھا۔
ایکسپریس ٹربیون کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا ہے کہ وہ امریکی اور افغان افواج کے آس پاس کابل میں رہتے ہوئے ہی اپنی سرگرمیوں کو کئی سالوں سے چلا رہے تھے۔ ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا ’ کابل پر قبضے کے بعد گزشتہ ماہ جب میں پریس کانفرنس کرنے کے لئے آیا تو بہت لوگوں کے لئے میں بالکل نیا شخص تھا۔ اس پریس کانفرنس کے پہلے تک مجھے لے کر کئی باتیں تھی، بہت سے لوگ تو کہتے تھے کہ اس نام کا کوئی طالبان لیڈر نہیں ہے۔ امریکی فوج کو بھی لگتا تھا کہ ذبیح اللہ مجاہد اصل میں نہ ہوکر تصوراتی کردار ہے۔ امریکی افواج کی اس سوچ کا فائدہ میں نے کابل میں قیام کرکے اٹھایا.
ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ وہ کئی ممالک میں گئے اور کئی طرح کے پروگراموں اور سیمینار میں شامل ہوئے۔ مجاہد کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی لمبے وقت کے لئے افغانستان نہیں چھوڑا اور نہ ہی یہ سوچا کہ یہاں سے دور رہا جائے۔