وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ لانگ مارچ والا صفحہ اب پھٹ چکا ہے اور اس کا شافی علاج ہو چکا ہے، اب یہ لانگ مارچ نہیں، پہیہ جام کریں گے، یہ پورا ملک بند کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ یہ بات انہوں نے گذشتہ روز ایک انٹرویو میں کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز کا پاسپورٹ عدالت کے پاس ہے، ان کو باہر جانے کے لئے عدالت سے پاسپورٹ واپس لینا ہے، مریم نواز نے اپنی درخواست خود واپس لے لی ہے۔ نواز شریف کی واپسی سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ نواز شریف یقینی طور پر بیمار ہیں، انکی رپورٹس سامنے ہیں ، انکی صحت کا مسئلہ ہے، یہ قطعاً کوئی سیاسی معاملہ نہیں ہے، نواز شریف واپس آسکتے ہیں، پنجاب حکومت چاہے تو انکی سزا کو معطل کرسکتی ہے، انکی وطن واپسی میں انکی صحت کے سوا کوئی خاص رکاوٹ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت میں دو طرح کی آرا موجود ہیں اور میری ذاتی رائے ہے کہ ملک میں بگاڑ پیدا کرنے والوں سے حساب ضرور لینا چاہئے، عمران خان کو ایسے ہی نہیں چھوڑنا چاہئے، اس سے حساب لینا چاہیئے، انہوں نے کہا کہ سابق دور میں جھوٹے مقدمات بنانے والوں سے بھی پوچھا جانا چاہیئے، ان سے جواب لینا چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار واپس آنا چاہیں تو ضمانت کراکے آسکتے ہیں، ان کیخلاف کیس جھوٹا اور بے بنیاد ہے، وہ اپنے وکلاء کیساتھ مشاورت کر رہے ہیں، میری رائے میں انہیں واپس آنا چاہئے، ا ن کا معاملہ بہت سادہ ہے۔ اے پی پی نیوز کے مطابق وزیر داخلہ نے کہا کہ جو لوگ توشہ خانہ کی چوری سے باز نہ آئے ان سے بعید نہیں کہ اور طریقوں سے بھی مال بناتے ہوں، پیسے کی برآمدگی کے بعد فرح گوگی پر ہاتھ ڈالا جائیگا، ہم اس سلسلے میں کام کر رہے ہیں اور اربوں روپے کے بے نامی دار سامنے آرہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ ہم شہزاد اکبر کی طرح جھوٹے کاغذ میڈیا میں نہیں لہرائیں گے، تحقیقات کے بعد شواہد کیساتھ کاروائی کریں گے، فرح گوگی کے ان اکاؤنٹس اور پیسوں کا حساب لے رہے ہیں جو ہنڈی حوالہ کے ذریعے ملک سے باہر بھیجے گئے، ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ تحائف بیچنے کا ایک قانونی پہلو ہے تو اس معاملے کے کچھ اخلاقی تقاضے بھی ہیں، وزیراعظم کو دیے گئے گفٹ دبئی کی دکانوں پر بیچے گئے، کوئی شخص اس حد تک گر سکتا ہے اسکا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ فرح گوگی کے کردار پر سوالات اٹھتے ہیں، وہ لین دین کے معاملات میں ملوث ہے، فرح گوگی نے پنجاب پولیس میں پیسے لیکر ٹرانسفر پوسٹنگز کی ہیں، اسکی مثالیں موجود ہیں، پیسے دینے والے موجود ہیں لیکن لینے والے ملک سے بھاگ چکے ہیں، انہوں نے کہا کہ مسٹرکلین بننے والوں کو شرم آنی چاہئے، ان کے خلاف ریکارڈ اور شواہد موجود ہیں جس کی ہم تحقیقات کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس کی طرف سے اسلام آباد پولیس کو احکامات تھے کہ فرح گوگی اور احسن جمیل گجر کو فیملی کی طرح ٹریٹ کیا جائے، وہ عمران خان کے فیملی ممبر کے طور پر تھے اس لئےا ن کی آمد و رفت کا اندراج پولیس ریکارڈ میں نہیں کیا جاتا تھا، بنی گالہ ان کا مسکن تھا اور وہ وہیں ملاقاتیں کرتے تھے، وزیراعظم کے تمام احکامات سیکرٹری ٹو پی ایم کے ذریعے پولیس کو پہنچائے جاتے تھے اس لئے انکا اندراج نہیں کیا جاتا تھا۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ میری دیانتدارانہ رائے ہے کہ عمران خان سیاستدان نہیں، جو شخص اپنے مخالف کو برداشت نہیں کرسکتا وہ سیاستدان کیسے ہوسکتا ہے؟، یہ شخص فتنہ فساد چاہتا ہے، اسے گرفتار کرکے قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیئے، اس نے وفاق پر حملہ کیا اور ایک منظم طریقے سے فتنہ اور فساد برپا کیا، اس نے وفاق کیخلاف بغاوت کی ہے، ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ لانگ مارچ والا صفحہ اب پھٹ چکا ہے اور اس کا شافی علاج ہوچکا ہے، اب یہ لانگ مارچ نہیں، پہیہ جام کریں گے، یہ پورا ملک بند کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سیاستدان نہیں، وفاق کے خلاف بغاوت کرنے اور فتنہ فساد پھیلانے والا شخص ہے، اسے گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لانا چاہئے، لانگ مارچ ناکام ہونے کے بعد پی ٹی آئی اب پہیہ جام اور ملک بند کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، نواز شریف کی وطن واپسی میں ان کی صحت کے سوا کوئی خاص رکاوٹ نہیں۔