ویب ڈیسک: وفاقی دارالحکومت کی پولیس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو بتایا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کے خلاف اسلام آباد میں 62 مقدمات درج ہیں جبکہ ان کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) میں 7 مقدمات اور انکوائریز چل رہی ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے اڈیالہ جیل راولپننڈی میں قید سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات کے حصول کے لیے ان کی بہن نورین نیازی کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔
اسلام آباد پولیس نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف درج مقدمات کی رپورٹ جمع کرانے کے لیے وقت مانگ لیا، ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ نے کہا کہ ہمیں کل شام کو ہی نوٹس ملا ہے، اس لیے کچھ وقت دے دیا جائے۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا یہ پھر آپ کے آفس کی غلطی تھی ہم نے تو پرسوں نوٹس کر دیا تھا، جس پر ڈی ایس پی لیگل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف اسلام آباد میں 62 مقدمات درج ہیں، ایف آئی اے میں سات ایف آئی آر اور انکوائریز درج ہیں، عدالت کہے تو میں عبوری رپورٹ پیش کر دیتا ہوں، حتمی رپورٹ بعد میں دے دوں گا۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا عبوری والی طرف نہ جائیں، کل حتمی اور تفصیلی رپورٹ پیش کریں، جس پر ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ نے استدعا کی کہ ہمیں رپورٹ پیش کرنے کے لیے پیر تک کا وقت دے دیا جائے۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے استفسار کیا کہ اتنا وقت کیوں چاہیئے، کیا زیادہ ایف آئی آرز ہیں؟ بعد میں عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 18 نومبر تک ملتوی کر دی۔
ایف آئی اے کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے مقدمات کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی، جس کے مطابق سابق وزیراعظم کے خلاف ایف آئی اے میں 7 ایف آئی آر اور انکوائریز درج ہیں۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ ڈی سی آفس میں بانی پی ٹی آئی کے خلاف کوئی انکوائری زیرالتوا نہیں ہے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل لاہور ہائی کورٹ میں پولیس کی جانب سے پیش رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ عمران خان کے خلاف پنجاب میں 54 مقدمات درج ہیں۔
عمران خان کی بہن نورین نیازی کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا کہ عمران خان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، انہیں آئے روز مقدمات میں ملوث کیا جاتا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ متعلقہ حکام سے درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے اور عمران خان کو کسی بھی نامعلوم مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا جائے۔