ویب ڈیسک: اسلام آباد ہائیکورٹ نے استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما عون چوہدری کی کامیابی کے نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست کی سماعت میں 2 بجے تک وقفہ کردیا جبکہ دوران سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے ڈی جی لاء الیکشن کمیشن ارشد خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ارشد صاحب جسٹ ریلیکس، آپ کو پانی چاہیئے؟۔
تفصیلا ت کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے این اے 128 لاہور میں عون چوہدری کی کامیابی کے خلاف سلمان اکرم راجہ کی درخواست پر سماعت کی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس عامر فاروق کا الیکشن کمیشن کے ڈی جی لاء سے مکالمہ ہوا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ارشد صاحب مجھے یقین ہے الیکشن کمیشن نے نوٹیفکیشن سے پہلے آپ سے مشورہ نہیں کیا ہوگا، الیکشن کمیشن میں ان کی درخواست زیرِ التواء ہے تو پہلے اس پر فیصلہ کرلیتے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوال اٹھایا کہ الیکشن کمیشن ان کی درخواستیں سن کر اگر ان کے حق میں فیصلہ کردیتا ہے تو؟
جس پر ڈی جی لاء الیکشن کمیشن ارشد خان نے جواب دیا کہ تو پھر الیکشن کمیشن درستگی کر دے گا۔
سلمان اکرم راجہ کے وکیل نے کہا کہ عدالت کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہمارے کیس میں کانسالیڈیشن ہوئی ہی نہیں، الیکشن کمیشن کی معصومیت دیکھیں کہ پہلے نوٹیفکیشن جاری کیا اورپھرخود ہی اسے معطل کردیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ جب لاہورہائیکورٹ نے حکم دیا کہ درخواست گزار کو نوٹس کرکے کانسالیڈیشن کریں، تو کیا ایسا ہوا؟۔
ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے کہا کہ یہ میرے علم میں نہیں، میں معلوم کرکے بتا سکتا ہوں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ارشد صاحب جسٹ ریلیکس، آپ کو پانی چاہیئے؟ آپ کمیشن سے ہدایات لے لیں، پھر اس کیس کو 2 بجے کے بعد رکھ لیتے ہیں۔
عدالت نے عون چوہدری کی کامیابی کے نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست کی سماعت میں 2 بجے تک وقفہ کردیا۔