اب قوم کو اتحاد کا پیغام دینے کا وقت ہے ،ڈونلڈ ٹرمپ

donald trump 1st interview after murder attemp
کیپشن: donald trump 1st interview after murder attemp
سورس: google

 ویب ڈیسک : سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر میں غیر ارادی طور پر تھوڑا مڑا نہ ہوتا تو اس وقت مر چکا ہوتا ۔اب قوم کو بلکہ پوری دنیا کو اتحاد کا پیغام دینے کا وقت ہے۔

قاتلانہ حملے کے بعد اپنا پہلا انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ویڈیو اسکرین  پر تارکین وطن کا ڈیٹا دیکھنے کے لئے انہوں نے اپنا رخ حاضرین کی طرف سے ہٹایا ہی تھا کہ گولی چل گئی۔ اور ’’خدا یا قسمت’’ نے مجھے بچا لیا ورنہ آج زندہ نہ ہوتا۔

نیویارک پوسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کاکہنا تھا کہ 'سب سے ناقابل یقین بات یہ تھی کہ میں نے نہ صرف مڑنا تھا بلکہ صحیح وقت پر اور صحیح مقدار میں مڑنا تھا۔

'اگر میں صرف آدھا مڑتا تو گولی میرے دماغ کے پچھلے حصے سے ٹکرا جاتی  دوسرا امکان یہ تھا کہ گولی میری کھوپڑی اڑا دیتی ۔ میرے بروقت مڑنے کے امکانات شاید ایک فیصد کا دسواں حصہ ہے، اس لیے اصولا مجھے یہاں نہیں ہونا چاہیے۔ یہ حیرت انگیز ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے گولی لگنےکے بعد مکا کیوں لہرایا؟

انہوں نے بتایا کہ گولی لگنے کےبعد انہوں نے ’’ فائٹ ’’ کا لفظ بول کرمکا کیوں لہرایا تھا ؟ 

ان کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے تھے کہ ان کے پرستار جان لیں کہ وہ ٹھیک ہیں اور مزیدیہ کہ امریکا چلتا رہے گا ہم آگے بڑھیں گے ہم مضبوط ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ 'بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ یہ اب تک کی سب سے مشہور تصویر ہے جو انہوں نے دیکھی ہے۔ 'وہ ٹھیک کہتے ہیں اور میں نہیں مرا۔ عام طور پر آپ کو ایک مشہور تصویر کے لیے مرنا پڑتا ہے۔'

 انہوں نے کہا کہ میں  جانتا تھا کہ دنیا دیکھ رہی ہے۔ اور تاریخ اس کا فیصلہ کرے گی، اور میں جانتا تھا کہ مجھے انہیں بتانا ہوگا کہ ہم ٹھیک ہیں۔

 درین اثنا واشنگٹن ایگزامینر  کو ملواکی کے لئے دوران پرواز انٹرویو دیتے  ہوتے  کہا  وہ اپنے پرستاروں اور حمائیتیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو اندھا دھن فائرنگ کے باوجود بھاگے نہیں ۔۔۔ مجھے ان سے محبت ہے یہ عظیم لوگ ہیں ۔

امریکی سیکرٹ سروس اور سیکورٹی کو خراج تحسین

 سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے  قاتلانہ حملے کے بعد  امریکی صدرجو بائیڈن کی فون کال کو 'ٹھیک' قرار دیا اور کہا کہ صدر بائیڈن 'بہت اچھے'  ہیں۔

انہوں نے امریکی سیکرٹ سروس کے بروقت ریسپانس دینے پر اور سیکیورٹی کی رفتار اور طاقت  کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے شاندار کام کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سیکرٹ سروس کے ایک رکن کی طرف سے انہیں زور سے پکڑنے پر بازو پر بھی چوٹ آئی  جبکہ ایجنٹوں کی جانب سے گھیرے میں لے کر گرانے کے باعث ان کے جوتے بھی اتر گئے تھے۔ 

ڈونلڈ ٹرمپ قاتلانہ حملے کےبعد بدل گئے؟

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سی این این کی صحافی سلینا زیٹو سے کہا ہے کہ اب میری آراین سی میں ہونے والی تقریر بالکل مختلف ہوگی پہلے میں صرف صدر بائیڈن کی پالیسیوں کے حوالے سے خطاب کرنا چاہتا تھا لیکن اب صرف قوم کو متحد رکھنے والا خطاب کروں گا ۔ 

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا یہ 'یہ ملک کو اکٹھا کرنے کا موقع ہے۔ یہ پورے ملک کو، یہاں تک کہ پوری دنیا کو ایک ساتھ لانے کا موقع ہے۔ تقریر بہت مختلف ہوگی، اس سے بہت مختلف ہوگی جو کہ دو دن پہلے کی گئی تھی،

'ہماری ایک بہت سخت تقریر تھی، اور میں نے اسے کل رات باہر پھینک دیا، میں نے کہا کہ جو گزر رہی  ہے اس کے بعد میں یہ باتیں نہیں کہہ سکتا۔'

 یادرہے سابق صدر اور نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پنسلوینیا میں قاتلانہ حملے میں نہ صرف بچ گئے ہیں بلکہ اس قاتلانہ حملے کے بعد ان کا صدارتی الیکشن میں فتح بھی بظاہر یقینی ہو گئی ہے۔

Watch Live Public News