جلسہ کرنا پی ٹی آئی کا حق،ان کی درخواست منظور کرتے ہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ

جلسہ کرنا پی ٹی آئی کا حق،ان کی درخواست منظور کرتے ہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ
کیپشن: جلسہ کرنا پی ٹی آئی کا حق،ان کی درخواست منظور کرتے ہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ

ویب ڈیسک: اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کو جلسے کی اجازت نہ دینے پر توہین عدالت کے کیس میں فریقین کو بیٹھ کر معاملے کا حل نکالنے کی ہدایت کر دی جبکہ عدالت نے ریمارکس دیے کہ جلسہ کرنا ان کا آئینی حق ہے اور ان کی درخواست کو منظور کرتے ہیں، لاء اینڈ آرڈر کے قانون پر لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق برباد کردیے گئے۔

تفصیلا ت کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پاکستان تحریک انصاف کو عدالتی حکم کے باوجود جلسے کی اجازت نہ دینے پر چیف کمشنر کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت کی جبکہ ایڈووکیٹ جنرل نے محرم الحرام کے بعد جلسہ کرنے کی استدعا کردی۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت میں بتایا کہ محرم الحرام کے جلوس اور تقاریب چالیسویں تک جاری رہتی ہیں،محرم کے بعد بے شک یہ جلسہ کرلیں،ہم نے تمام تفصیلات جمع کرادی ہیں۔

اس موقع پر شعیب شاہین نے سوال کیا کہ فیض آباد میں جو دوست بیٹھے ہیں کیا وہ بغیر اجازت کے بیٹھے ہیں؟

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ فیض آباد میں کون بیٹھاہے؟

شعیب شاہین نے کہا کہ کیا وہ اجازت لے کر بیٹھے ہیں؟انہیں تو کوئی نہیں روک رہا، ایف نائن پارک میں ہم نے سیکڑوں جلسے کیے، آج تک کوئی مسئلہ نہیں ہوا، الیکشن کے بعد مجھ پر 7 ایف آئی آرز درج ہوئیں،بشمول دہشت گردی کی دفعات کے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ اس سے آپ اور ہیرو بن گئے ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ 14 اگست کی تقاریب ہونی ہیں، کیا ان کو بھی روکنے کے احکامات جاری ہوئے ہیں؟۔

ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ نہیں ایسا کوئی آرڈر نہیں ہوا۔

شعیب شاہین نے عدالت کو بتایا کہ یہ جلسہ کرنے کی اجازت دیں ہم تعاون کریں گے، یہ اپنا کام کریں اپنی ڈیوٹی کریں ہم اپنا کام پورا کریں گے۔

ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ محرم کے بعد یہ جہاں جلسہ کرنا چاہے جگہ اور تاریخ بتا دیں۔

شعیب شاہین نے کہا کہ صرف ہمارے سوا سب کو جلسے جلوسوں کی اجازت ہے، چیف کمشنر سے ملاقات کی تو ڈائریکٹ کہا کہ میرا آرڈر موجود ہے جلسہ نہیں ہوسکتا۔

جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیئے کہ چالیسواں چھوڑ دیں ڈبل چالیسواں کردیں کیوں کہ اگلے ماہ اسٹیٹ ایونٹس ہوتے ہیں،جلسہ کرنا ان کا آئینی حق ہے میں ان کی درخواست کو منظور کرتا ہوں، لاء اینڈ آرڈر کے قانون پر آپ نے لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق برباد کیے ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ وزارت داخلہ جلسے سے متعلق کیا کہتی ہے؟

وزارت داخلہ کے نمائندے نے جواب دیا کہ محرم کے چالیسویں کے بعد جلسے کا کہہ رہے ہیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ یہ تو ابھی محرم کا کہا جارہا ہے،باقی سب کو پتہ ہے کہ کون کیا کررہا اور کس کے کہنے پر کررہا ہے۔

شعیب شاہین نے کہا کہ ہمیں جلسے کی اجازت دیں ہم اپنی سیکیورٹی کے تمام معاملات خود دیکھ لیں گے۔

بعد ازاں عدالت نے فریقین کو بیٹھ کر معاملے کا حل نکالنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی آئندہ سماعت پیر کو چیف جسٹس کی عدالت میں مقرر کرنے کی ہدایت کی۔

Watch Live Public News