پنجاب کا 32 کھرب 26 ارب روپے کا بجٹ پیش

پنجاب کا 32 کھرب 26 ارب روپے کا بجٹ پیش
لاہور: وزیر خزانہ پنجاب اویس لغاری نے سال 23-2022 کا صوبائی بجٹ پیش کیا۔ ایوان اقبال میں بجٹ اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے وزیر خزانہ اویس لغاری نے کہا کہ آئندہ مالی سال کیلئے صوبے کی آمدنی کا تخمینہ 25 کھرب 21 ارب 29 کروڑ روپے لگایا گیا ہے، صوبائی محصولات میں 5 کھرب 53 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ پنجاب میں مقامی حکومتوں کیلئے 5 کھرب 28 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ اسٹیمپ ڈیوٹی کی شرح کو ایک سے بڑھا کر 2 فیصد کرنے کی تجویز ہے، مراعات یافتہ طبقے کو ٹيکس نیٹ میں لایا جائے گا۔ وزیر خزانہ اویس لغاری نے تقریر میں کہا کہ تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے 4 کھرب 35 ارب 87 کروڑ جبکہ 3 کھرب 12 ارب روپے پنشن کیلئے مختص کیے گئے ہیں۔ ترقیاتی بجٹ کا 40 فیصد سوشل سیکٹر، 24فیصد انفرا اسٹرکچر پر لگایاجائے گا، پنجاب میں سڑکوں کی تعمیر و مرمت کیلئے 35 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیف سٹی منصوبے کی بحالی و توسیع کیلئے 3 ارب 6 کروڑ روپے، صحت کی سہولیات کی فراہمی کیلئے 125 ارب 34 کروڑ روپے، زراعت کےشعبہ کیلئے 53 ارب 19کروڑ روپے مختص کیے جارہے ہیں۔ بجٹ تقریر وزیر خزانہ نے کہا کہ شہریوں کی فلاح و بہود کیلئے 6 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، لیپ ٹاپ اسکیم کیلئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جنوبی پنجاب کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 240 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، سوشل سیکٹر کیلئے 272 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ :

وزیر خزانہ اویس لغاری نے بتایا کہ ویمن ڈیویلپمنٹ کیلئے ایک ارب 27 کروڑ روپے مختص کیے ہیں، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اور پنشن میں 5 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گریڈ ایک سے گریڈ 19 تک ایک حد سے کم الاؤنس لینے والوں کو 15 فیصد اسپیشل الاؤنس دیا جائے گا۔

تعلیم :

اویس لغاری نے بجٹ تقریر میں کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تعلیم کے شعبے کیلئے مجموعی طور پر 485 ارب 26 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، تعلیم کے لیے سابقہ حکومت کی نسبت 10 فیصد زیادہ رقم مختص کی گئی ہے۔ خواتین اساتذہ، لیڈی ہیلتھ ورکرز اور پولیو ورکرز کو اسکوٹیز دی جائیں گی۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سڑکوں اور پلوں کیلئے 80 ارب 73 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، چولستان میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے 84 کروڑ روپے رکھے جارہے ہیں۔

ٹیکسز :

اویس لغاری نے بتایا کہ سروسز پر سیلز ٹیکس کی مد میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جا رہا، اسٹیمپ ڈیوٹی کی شرح ایک فیصد سے بڑھا کر 2 فیصد کرنے کی تجویز ہے، پرتعیش گھروں پر لگژری ٹیکس کا نیا ریٹ متعارف کروایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ عوامی سہولت پیکج کے تحت 200 ارب روپے سے سستا آٹا دیا جائے گا، 10 کلو آٹے کا تھیلا 650 روپے کی بجائے 490 روپے میں دستیاب ہے۔اس کے علاوہ کھانے پینے کی چیزوں اور کھاد پر سبسڈی کیلئے 142 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

ترقیاتی پروگرامز :

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پنجاب کے ترقیاتی پروگرام کیلئے 685 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 1712 ارب روپے جاری اخراجات کی مد میں تجویز کیے گئے ہیں ، ترقیاتی بجٹ میں پہلے سے جاری اسکیموں کیلئے 365 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، نئی اسکیموں کیلئے 234 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں، 41 ارب روپے دیگر ترقیاتی اسکیموں کی مد میں مختص کیے جا رہے ہیں۔ اویس لغاری نے کہا کہ پہلی سہ ماہی میں پراپرٹی اور ٹوکن ٹیکس کی یکمشت ادائیگی پر بالترتیب 5 اور 10 فیصد رعایت دی جارہی ہے، ای پے کے ذریعے آن لائن ادائیگی پر صارف کو 5 فیصد مزید رعایت جاری رکھی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسکولوں میں مفت کُتب کی فراہمی کیلئے 3 ارب 20 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، اسکول کونسلز کے ذریعے تعلیمی سہولیات کی بہتری کیلئے 14 ارب 93 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، دانش اسکولز کے جاری تعلیمی اخراجات کیلئے 3 ارب 75 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال میں نئے دانش اسکولز کی تعمیر کیلئے ایک ارب 50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ، رحمۃ اللعالمینﷺ پروگرام کے تحت مستحق طلبہ کے وظائف کیلئے بجٹ میں 86 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برقی گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹوکن ٹیکس کی مد میں 95 فیصد رعایت کو جاری رکھا جا رہا ہے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔