لاہور: (ویب ڈیسک) ذیابیطس کے مریضوں کو اپنی صحت کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ ایسی چیزیں بالکل بھی نہ کھائیں جو بلڈ شوگر لیول کو خراب کرتی ہیں، ورنہ جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ پاکستانیوں کا طرز زندگی اور کھانے کی عادات ایسی ہیں جس کی وجہ سے یہاں کے لوگوں میں ذیابیطس کا خطرہ ہمیشہ برقرار رہتا ہے۔ ایک بار جب کسی کو ذیابیطس ہو جائے تو خون میں شکر کی سطح کو برقرار رکھنے کا مسئلہ ہوتا ہے۔ اس پریشانی سے نجات کا آسان طریقہ یہ ہے کہ آپ ایسی چیزیں بالکل نہ کھائیں جو آپ کی صحت کو نقصان پہنچاتی ہوں۔ ذیابیطس ایک بیماری کیوں ہے؟ ہائی بلڈ پریشر، موٹاپا اور خراب طرز زندگی کی وجہ سے پاکستان میں ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ اس بیماری میں انسولین کم مقدار میں بنتی ہے یا جسم کے خلیے انسولین کے لیے حساس نہیں ہوتے۔ ایسی صورتحال میں اگر آپ صحت مند طرز زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو آپ کو اپنے کھانے پینے پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے یہ چیزیں زہر ہیں۔ 1. مکمل چکنائی والی دودھ کی مصنوعات (مکھن، چکنائی والا دودھ، پنیر) 2. میٹھی چیزیں (کوکیز، کینڈی، مٹھائیاں، آئس کریم) 3. میٹھے مشروبات (میٹھی چائے، مشروبات، جوس، سوڈا) 4. سویٹینرز (شہد، براؤن شوگر، میپل سیرپ، ٹیبل شوگر) 5. زیادہ چکنائی والا گوشت 6. پراسیسڈ فوڈز (پروسیسڈ میٹ، اوون پاپ کارن، چپس) 7. ٹرانس فیٹس (ڈیری فری کافی کریمر، فرائیڈ فوڈز) ذیابیطس کے مریض کو کیا کھانا چاہیے؟ ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں کو ایسی چیزیں کھانے چاہیں جو ان کے خون میں شوگر کی سطح کو برقرار رکھ سکیں۔ انہیں وٹامنز، منرلز اور فائبر سے بھرپور غذا کھانا چاہیے۔ اس کے علاوہ کچھ ایسی غذائیں بھی اہم ہیں جن میں صحت بخش چکنائی پائی جاتی ہے۔ 1. پھل (سنتری، سیب، بیر) 2. سبزیاں (گوبھی، پالک، کھیرا، بروکولی) 3. اناج (کوئینو، جئی، براؤن رائس، وغیرہ) 4. پھلیاں (دال، پھلیاں، چنے) 5. گری دار میوے (اخروٹ، پستہ، بادام، کاجو) 6. بیج (کدو کے بیج، سن کے بیج، چیا کے بیج) 7. بلیک کافی، سبز چائے، سبزیوں کا رس