لاہور: اسلام آباد پولیس پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران کو توشہ خانہ کیس میں تاحال گرفتارکرنے میں ناکام ہے جب کہ زمان پارک کے باہر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پولیس کے درمیان کشیدگی برقرار ہے ۔ تفصیلات کے مطابق چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے معاملے پر پی ٹی آئی اور پولیس آمنے سامنے ہیں، بدھ کی صبح ایک بار پھر پی ٹی آئی اور پولیس اہلکاروں میں تصادم ہوا ہے ، پولیس کی جانب سے مظاہرین پر شیلنگ کی گئی ہے ، پولیس آپریشن کو18 گھنٹے گزر چکے ہیں، 3 اضلاع کی پولیس آپریشن میں حصہ لے رہی ہے ، رینجرز کے دستے بھی مال روڈ پر موجود ہیں ۔ دھرمپورہ ، مال روڈ اور زمان پارک پوری رات سے ميدان جنگ بنا رہا ہے ، رات بھر پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان اور پوليس کے درميان جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا ، پتھراو سے ڈی پی او شیخوپورہ زاہد نواز مروت اور ایس پی عمارہ شیرازی بھی زخمی ہوگئیں ۔ پتھراؤ کے نتیجے میں درجنوں ڈولفن اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں ، ، ڈی آئی جی آپریشنزافضال کوثر ، سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ اور سہيل سکھیرا تمام رات مال روڈ پر موجود رہے ، شیخوپورہ ، قصور اور گوجرانوالہ ڈویژن سے آنیوالی پولیس فورس اور رينجرز اہلکاروں نے زمان پارک کو تینوں اطراف سے گھیرے ميں لے لیا ۔ اس سے قبل سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے لئے زمان پارک کے باہر موجود پولیس نے پیش قدمی کی تو پی ٹی آئی کے ڈنڈا بردار کارکنوں نے پتھراؤ بھی کیا، غلیلیں چلائیں، ڈنڈے برسائے، مارو مارو کے نعرے بھی لگائے ۔ پی ٹی آئی کارکنوں کے پتھراؤ سے ڈی آئی جی اسلام آباد شہزاد بخاری سمیت 33 پولیس اہل کار اور ایک عام شہری سمیت 34 افراد زخمی ہوئے ہیں ۔ پولیس کی جانب سے بھی جوابی ایکشن لیا گیا اور کارکنوں پر لاٹھی چارج، پانی کی توپ اور شیلنگ کی گئی ، کچھ شیل عمران خان کے گھر کے اندر بھی جا گرے ۔ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے کارکنوں نے پیٹرول بم پھینک کر پولیس کی واٹر کینن کو آگ لگا دی ۔ دوسری جانب اسلام آباد پولیس کی ٹیم نے کہا کہ وہ سابق وزیر اعظم عمران خان کو گرفتار کرکے ہی واپس جائے گی ۔ ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق پی ٹی آئی مظاہرین نے پولیس پر شدید پتھراؤ کیا جس کے نتیجے میں ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد سمیت پولیس کے 33 اہلکار زخمی ہو گئے ۔ ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ پتھراؤ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے گھر کی چھت سے کیا گیا تھا ، پتھراؤ کے باوجود بھی پولیس نے انتہائی اقدام اٹھانے سے گریز کیا، ڈی آئی جی آپریشنزکی جگہ ایس پی رانا حسین طاہر نے چارج سنبھال لیا ہے ، ایس ایس پی آپریشنز لاہور شعیب اشرف اور ایس پی سرفراز ورک بھی موقع پرموجود ہیں ۔ پولیس کی بکتربندگاڑی بھی زمان پارک پر موجود ہے، ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد شہزاد بخاری بھی سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کیلئے زمان پارک میں موجود تھے جو کہ پتھراؤ میں زخمی ہوئے ۔ زمان پارک میں وقفے وقفے سے پتھراؤ اور آنسو گیس کی شیلنگ کا سلسلہ جاری ہے ، پولیس کی مزید نفری طلب کر لی گئی ہے، ڈی آئی جی آپریشنز شہزاد بخاری سمیت 33 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں سے 10 کا تعلق لاہور پولیس سے اور 4 کا اسلام آباد پولیس سے ہے ، جھڑپوں میں پاکستان تحریک انصاف کے 3 کارکن بھی زخمی ہوئے ہیں ۔ پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کے 15 کارکنوں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے ۔پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے گھر کے گیٹ کا کنٹرول سنبھال لیا ہے ، پولیس کے مطابق عدالتی حکم کی تعمیل کریں گے ، عمران خان کو گرفتار کرنے آئے ہیں، گرفتار کر کے ہی جائیں گے ۔صورتحال پر قابو پانے کیلئے رینجرز کو بھی طلب کرلیا گیا ہے جبکہ زمان پارک کی ہیلی کاپٹر کے ذریعے فضائی نگرانی بھی کی جا رہی ہے ۔ ایک پولیس اہلکار نے اپنے ہاتھ میں نوٹس کی کاپی والا پلے کارڈ بھی اٹھا رکھا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق شہر کے تمام تھانوں میں نفریاں اکٹھی کی گئی ہیں ، اینٹی رائٹ یونٹ کو آنسو گیس کے شیل بھی فراہم کیے گئے ہیں، ایک ہزار سے زائد نفری کو الرٹ رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔ قبل ازیں ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد شہزاد بخاری نے کہا کہ ان کے پاس عمران خان کے وارنٹ گرفتاری موجود ہیں جس کی تعمیل کے لیے زمان پارک آئے ہیں ۔ ایک صحافی نے سوال کیا کہ آپ سابق وزیر اعظم عمران خان کو گرفتار کر کےکہاں لے جائیں گے ؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ پہلے ہوجانے دیں پھر آپ کو بتاتے رہیں گے ۔