لاہور ( پبلک نیوز) سی سی اے کے 20 کھلاڑیوں سمیت کُل 191 کھلاڑیوں کو ڈومیسٹک کنٹریکٹ مل گئے ہیں۔ ان 20 کھلاڑیوں میں سے11 کا تعلق بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے علاقوں سے ہے۔ عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر کامران غلام اور ساجد خان کو ترقی مل گئی۔ کچھ سینئر کھلاڑیوں نے ڈومیسٹک کنٹریکٹ کی بجائے ایونٹ بیس کنٹریکٹ وصول کیے۔ چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کی تنخواہوں میں اضافے سے موجودہ نظام مضبوط ہوگا اور اس سے متعلق شکوک و شبہات دور ہوجائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق ڈومیسٹک کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کی تنخواہوں میں اضافے سے متعلق چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کے اعلان کے ساتھ ہی ڈومیسٹک سیزن 22۔2021 کے لیے 191 کھلاڑیوں کے لیے ڈومیسٹک کنٹریکٹس کا اعلان کردیا ہے۔ چیئرمین کے اعلان کے مطابق پی سی بی نے ڈومیسٹک کنٹریکٹ کی پانچ مختلف کٹیگریز میں شامل کھلاڑیوں کے ماہوار وظیفے میں ایک لاکھ روپے کا اضافہ کردیا ہے۔157 میچز پر مشتمل یہ سیزن 15 ستمبر سے 30 مارچ تک جاری رہے گا۔ پیر کو کیے گئے اعلان کے بعد اے پلس کٹیگری میں شامل 10 کھلاڑیوں کی ماہوار تنخواہ اب اڑھائی لاکھ روپے ہوگئی ہے۔ اے کٹیگری میں شامل 40 کھلاڑی اب ماہوار ایک لاکھ 85 ہزار روپے ملیں گے۔ بی کٹیگری میں شامل 40 کھلاڑی اب ایک لاکھ 75 ہزار روپے، سی کٹیگری میں شامل 64 کھلاڑی اب 1لاکھ 65 ہزار روپے اور ڈی کٹیگری میں شامل 37 کھلاڑی اب ایک لاکھ 40 ہزار روپے ماہوار وصول کریں گے۔ لہٰذا اے پلس کٹیگری کے کرکٹرز اب سالانہ تقریباً پانچ ملین روپے تک کمائیں گے اور کٹیگری ڈی میں شامل کھلاڑی 3.75 ملین روپے کمار تک کمائیں گے۔ جن کھلاڑیوں کو ڈومیسٹک کنٹریکٹ کی پیشکش نہیں کی گئی، وہ اپنی ایسوسی ایشن کے انتخاب کے لیے دستیاب رہیں گے اور وہ گزشتہ سال کی طرح رواں سال بھی میچ فیس، ڈیلی الاؤنس اور انعامی رقم میں اپنا حصہ وصول کریں گے۔ چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے کہا کہ بہت ضروری ہےکہ ہم اپنے ڈومیسٹک کھلاڑیوں کو اچھی تنخواہ دیں تاکہ وہ اپنےکیرئیر اور اہلخانہ کی فکر کی بجائے تمام تر توجہ اپنی مہارت اور فٹنس میں بہتری لانے پر مرکوز کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا فرض ہے کہ وہ ملک کے کرکٹرز کی دیکھ بھال کرے اور وہ اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے بہت خوشی محسوس کررہے تھے۔ رمیز راجہ کاکہنا ہے کہ کھلاڑیوں کی تنخواہوں میں نمایاں اضافہ ہمارے ڈومیسٹک نظام کو مضبوط کرے گا۔ یہ ہمارے کرکٹرز کی فلاح و بہبود سے متعلق شکوک و شبہات کو دور کرنے کا بھی باعث بنے گا۔ پی سی بی نے 191 کھلاڑیوں کو ڈومیسٹک سیزن 22۔2021 کے لیے کنٹریکٹ پیش کیے ہیں، جس میں سی سی اے ٹو ڈے ٹورنامنٹس کے 20 کرکٹرز شامل ہیں۔ ان 20 کرکٹرز میں سے 11 کا تعلق بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے دور دراز علاقوں سے ہے کیونکہ پی سی بی نہ صرف ان علاقوں کے ٹیلنٹ کو آزمانے کے لیے پرعزم ہے بلکہ انہیں قومی فریم ورک میں شامل کرنے میں بھی مصروف ہے۔ ان 20 میں سے 11 کھلاڑیوں کا تعلق بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے علاقوں سے ہے، جن کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہے: بلوچستان عبدالحنان (قلعہ عبداللہ)، آفتاب احمد (لورالائی)، فہد حسین (جعفر آباد)، محمد ادریس (کوئٹہ)، محمد جاوید (پشین)، ثناء اللہ (لورالائی)، سید زین اللہ (پشین) اور طارق جمیل (لورالائی) سینٹرل پنجاب حسیب الرحمن (لاہور)، محمد عرفان جونیئر (شیخوپورہ)، محمد طبریز (سیالکوٹ) اور محمد وحید (لاہور) خیبر پختونخوا محمد ابراہیم (صوابی)، وقار احمد (لوئر دیر) اور یاسر خان (بنوں) ناردرن۔ اسد رضا (فیصل آباد) سندھ خزیمہ بن تنویر (کراچی)، مشتاق احمد کلہوڑو (سکھر) اور جنید الیاس (کراچی) سدرن پنجاب محمد شرون سراج (ساہیوال) عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی سے متعلق پالیسی کے تحت پی سی بی نے ڈومیسٹک کرکٹر آف دی ایئر 2020 کا ایوارڈ حاصل کرنے والے کامران غلام اور آف اسپنر ساجد خان کو بالترتیب سی اور اے کٹیگری سے ترقی دے کر اے پلس کٹیگری میں شامل کرلیا ہے۔ کامران غلام نےگزشتہ سیزن میں قائداعظم ٹرافی فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا 36 سالہ پرانا ریکارڈ توڑ ا تھا۔انہوں نے گزشتہ سیزن میں 1249 رنز بنائے تھے جبکہ آف اسپنر ساجد خان ایونٹ کے سب سے کامیاب باؤلر قرار پائے تھے۔ انہوں نے 67 وکٹیں حاصل کی تھیں۔