ویب ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے دونوں ایوانوں قومی اسمبلی اور سینیٹ کی کارروائی سے متعلق حکمت عملی بنالی۔جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا کو ہم نے کوئی آفر نہیں کی، لیکن آفرز آنا سیاست کا حصہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران صحافی نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سے سوال کیا کہ کیا آپ نے اپنے اراکین کو ووٹ نہ دینے کی ہدایات جاری کی ہیں، جس پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 2 ستمبر کو ہم نے اپنے تمام ارکان پارلیمنٹ کو ہدایات جاری کر دی تھیں۔
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ ہم نے اپنی ہدایات کی کاپی کی مکمل فائل اسپیکر آفس میں بھی جمع کرائی ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ میں سمجھتا ہوں مولانا نے اصولی مؤقف لیا ہے اور وہ اس پر قائم ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ بہت اہم قانون سازی ہے، جسے اپنے بجائے قوم اور ملک کے لیے کرنا ہے، پہلے ہم اسے دیکھیں تو سہی، پہلے ڈرافٹ پڑھیں تو سہی۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ ججز کی ایکسٹینشن نہیں ہونی چاہیے، عمریں نہیں بڑھنی چاہئیں، سپریم کورٹ کو آپ ٹچ نہ کریں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں عدلیہ پر قدغن لگے گی، عدلیہ کمپرومائز ہو جائے گی، جج کو اس کی رائے کے بغیر ٹرانسفر کرنا غیرآئینی ہے۔
واضح رہے کہ رات گئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کی سربراہی میں تحریک انصاف کے وفد نے جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی تھی، پی ٹی آئی وفد میں بیرسٹر گوہر، اسد قیصر، عمر ایوب، شبلی فراز،صاحبزادہ حامد رضا شامل تھے۔
وفد نے مولانا فضل الرحمان کو آئینی ترمیم کی حمایت نہ کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کی، اس پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ حکومتی تجاویز سے اتفاق نہیں کرتے، اس لئے اپنی تجاویز حکومت کو دے دی ہیں، فرد واحد کی مدت ملازمت میں توسیع کے حق میں نہیں ہوں، اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت جاری ہے۔