ویب ڈیسک : مقبوضہ کشمیر میں غریب بیوہ کےمسجد کی تعمیر کے لیے عطیہ شدہ انڈے کی بولی میں مجموعی قیمت سوا دو لاکھ روپے سے زائد تک پہنچ گئی۔
مقبوضہ کشمیر کے علاقے سرینگر سوپور کے ’مال ماپن پورہ‘ گاؤں میں ایک مسجد کئی ماہ سے زیرِتعمیر ہے۔ جس کی تعمیر کےلئے عطیات اکٹھے کئے جارہے تھےلوگوں نے نقدی، برتن، مرغیاں، چاول وغیرہ عطیے میں دیے۔
مسجد کمیٹی کے ایک رکن نصیر احمد کے مطابق کہ ایک چھوٹے سے گھر سے ایک خاتون سر جُھکائے چپکے سے میرے پاس آئی اور مجھے ایک انڈہ پکڑا کر کہا کہ میری طرف سے یہ قبول کیجیے۔
علاقے کے مکینوں کے مطابق خاتون نہایت غریب بیوہ ہے اور ایک چھوٹے سے خستہ مکان میں اپنے اکلوتے بیٹے کے ساتھ رہتی ہیں،کمیٹی کے دوسرے اراکین کے مشورےکے ساتھ انڈے کی بولی لگا ئی گئی اور تین دن تک فروخت کے بعد انڈا واپس لینے کا فیصلہ ہوا۔
نصیر نے مسجد میں خاتون کی شناخت خفیہ رکھتے ہوئے اعلان کیا کہ اس انڈے کو نیلام کیا جار ہا ہے اور انھوں نے اپنی جیب سے اس کے لیے دس روپے کی بولی لگا دی،نصیر کے مطابق پہلی بولی ہی 10 ہزار روپے کی آئی ۔
دو دن تک لوگ انڈے پر 10، 20، 30 اور 50 ہزار تک بولی لگا چکے تھے، اور ہر بار انڈا واپس کر دیا جاتا،پھر اعلان کیا گیا کہ آخری دن شام 7 بجے بولی بند ہو جائے گی، اور آخری بولی لگانے والے کو انڈا دیا جائے گا۔
اس بولی میں سوپور کے نوجوان تاجر دانش حمید بھی شامل تھے جنہوں نے 54 ہزار کی آخری بولی پر70 ہزار کی آواز دی۔
اس طرح یہ انڈا مجموعی طور پر دو لاکھ، چھبیس ہزار، تین سو پچاس روپے کے نقد عطیات جمع کر پایا۔
دانش کاکہنا تھا کہ ہمیں نہیں بتایا گیا کہ یہ انڈہ کس کا تھا لیکن سب جانتے تھے کہ کسی غریب بیوہ نے یہ انڈہ دے کر اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے اور اُس بیوہ نے آسودہ لوگوں کو بڑھ چڑھ کر چندہ دینے پر آمادہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس انڈے کو محفوظ کرنے کا انتظام کر رہا ہوں اور اس کے لیے ایک اچھا فریم بنوا رہا ہوں جس میں اسے محفوظ رکھوں گا۔ خالص اور نیک جذبات کی کوئی قیمت نہیں ہوتی۔