ویب ڈیسک: کراچی کے حسین ہزارہ گوٹھ میں فائرنگ سے ہلاک 18 سالہ لڑکی دعا کو سر پر پستول رکھ کر گولی ماری گئی۔
گلستان جوہر حسین ہزارہ گوٹھ کے گھر میں 18 سالہ دعا اور اس کی بھانجی انوشہ کے زخمی ہونے کے معاملے کی تفتیش جاری ہے، پولیس کی ابتدائی تفتیش میں اہم انکشافات سامنے آگئے۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز کے مطابق دعا کو سر پر پستول رکھ کر گولی ماری گئی، جس گھر میں واقعہ ہوا وہ 2 کمروں پر مشتمل ہے تاہم اہلخانہ کا کہنا ہے کہ گولی کیسے چلی انہیں معلوم نہیں، اہلخانہ واقعے کے بعد مسلسل متضاد بیانات دیتے رہے ہیں۔
تفتیش میں مزید معلوم ہوا کہ مقتولہ دعا مدعی مقدمہ شاہد کی سگی بیٹی نہیں ہے، دعا کو گود لیا گیا ہے یا کہیں سے اٹھایا گیا ہے اور اس کے حقیقی ورثاء کہاں ہیں، پولیس نے تلاش شروع کردی ہے۔
مدعی مقدمہ کے 2 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں، واقعے کے وقت مدعی مقدمہ شاہد کا چھوٹا بیٹا گھر میں موجود تھا، دعا کی موت کے بعد جائے وقوعہ کو دھودیا گیا جس سے معاملہ مزید مشکوک ہوا ہے اسکے علاوہ جائے وقوعہ سے پولیس کو کوئی خول بھی نہیں ملا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ قتل کا معمہ جلد حل ہو جائے گا۔