لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے زمان پارک آپریشن روکنے کے حکم میں کل تک کی توسیع کر دی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں زمان پارک میں پولیس آپریشن کےخلاف درخواست پرسماعت ہوئی ہے جس سلسلے میں آئی جی پنجاب اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عدالت میں پیش ہوئے ۔ سماعت کے آغاز پر جسٹس طارق سلیم نے استفسار کیا کہ درخواست گزار فواد چودھری کدھر ہیں ؟ اس پر ان کے وکیل نے جواب دیا کہ وہ راستے میں ہیں ۔ عدالت نے کہا کہ 10 بجے کا وقت تھا وہ یہاں کیوں نہیں ہیں؟ کیا یہ ان کی سنجیدگی ہے کہ وہ 10 بجے یہاں موجود ہی نہیں ہیں ۔ سماعت کے دوران جسٹس طارق سلیم کا کہنا تھا کہ مجھے تو اس سارے ایشو میں مسئلہ ہی کوئی نہیں لگتا ہے ، سب قانون میں ہے، دونوں جانب سے کوئی قانون نہیں پڑھتا ہے ، دوسری باتیں کرتے رہتے ہیں، دونوں جانب سے سسٹم کو جام کیا ہوا ہے، ایشو وارنٹ کا ہے مگرکبھی تو آپ لاہور ہائیکورٹ آتے ہیں اور کبھی اسلام آباد ہائیکورٹ جاتے ہیں ، آپ کومعلوم ہی نہیں کہ جانا کہاں ہے ۔ دورانِ سماعت فواد چودھری جب کمرہ عدالت میں آئے تو جج نے مکالمہ کیا کہ آپ قانون پر عمل نہیں کر رہے، ساری قوم کو مصیبت ڈالا ہوا ہے ۔ اس پر فواد چودھری نے جواب دیا کہ اگر خان صاحب 4 کورٹ میں پیش ہوئے تو دوسری میں پیش ہونے سے کیا مسئلہ ہونا تھا، سابق وزیر اعظم عمران خان پر حملے کی معلومات 100 فیصد کنفرم تھیں اس لیے ویڈیو لنک سےحاضری کا کہا تھا ۔ اس پر عدالت کا کہنا تھا کہ سکیورٹی کا ایک طریقہ کار موجود ہے، آپ اپنے آپ کو سسٹم کے اندر لائیں، ہر ایک چیز کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے ، ہر ایک کے حقوق ہیں، ان میں بیلنس کرنا ہو گا ، آپ سب مل کر بیٹھ کر اس کا حل نکالیں ، اگرجلسہ کرنا ہے تو 15 دن پہلے پلان کریں ، خداکا واسطہ ہے قوم کی زندگی کو چلنے دیں ، آپ کی اتوار کو ریلی نہیں ہو گی، کوئی شادی بھی کرتا ہے تو پہلے پلان کرتا ہے، آج آپ اکٹھے بیٹھ کر اس کا حل نکالیں گے ۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل صبح 11 بجے تک ملتوی کردی ۔