دنیا کے پستہ قامت ترین ڈاکٹر کی زندگی کی سبق آموز کہانی

 دنیا کے پستہ قامت ترین ڈاکٹر کی زندگی کی سبق آموز کہانی
کیپشن: doctor
سورس: web desk

ویب ڈیسک: زندگی میں انسان کو  بعض اوقات گھٹن مراحل سے گزرنا پڑتا ہے، نشیب و فراز کا چولی دامن کا ساتھ ہے، حالات کیسے ہی کیوں نہ ہوں جب تک آپ ثابت قدم اور پختہ ارادے کے ساتھ کھڑے ہیں تو اس میں کوشک نہیں کہ کامیابی آپ کے قدم نہ چومے، ایک ایسی ہی کہانی ہے دنیا کےاس پستہ قامت ترین ڈاکٹر کی۔

تفصیلات کے مطابق محنت کرے انسان تو کیا نہیں حاصل کرسکتا، ایک ایسا واقعہ جس نے شعور رکھنے والوں کو سوچنے پر مجبور کردیا کہ محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی، بھارتی ریاست گجرات کے تلاجا تعلقہ میں پیدا ہونے والے 23 برس کے گنیش باریا جو کہ دنیا کے پستہ قامت ترین ڈاکٹر ہیں، انکا قد تین فٹ اور وزن 18 کلوگرام ہے۔ وہ نارمل پیدا ہوئے لیکن چار برس کی عمر میں انکے والدین نے نوٹ کیا کہ انکا سر غیر معمولی طور پر بڑھ رہا ہے جس پر وہ ڈاکٹروں کے پاس گئے۔

تاہم ڈاکٹروں نے انکا معائنہ کرنے کے بعد بتایا کہ وہ ایک ایسی بیماری میں مبتلا ہے جس کا کوئی علاج نہیں، مجبور اور محبت کی ماری ماں نے اس صورتحال پر مایوس ہونے کے بجائے حل یہ نکالا کہ اس سر کو بڑھنے سے روکنے کے لیے اس پر ٹب نما ہیلمٹ نصب کر دیا۔ 

سکول میں گنیش کے بڑے سر اور چھوٹے جسم کا مذاق اڑیا جاتا تھا مگر اس کی پروا نہ کرتے ہوئے اس نے ساری توجہ اپنی پڑھائی پر لگائی اور اچھے گریڈ حاصل کرنے کی کوشش کی اور بچپن سے ڈاکٹر بننے کی اپنی آرزو کو پورا کرنے کی جدوجہد شروع کردی اور اچھے نمبرلے کر بیچلر آف میڈیسن اور بیچلر آف سرجری کی ڈگری کی درخواست جمع کرائی۔

لیکن پستہ قامت ہونے کی وجہ سے اسکی درخواست مسترد ہوگئی جس پر اس نے مایوس کے بجائے اپنے سکول پرنسپل کی مدد سے سرکاری حکام، ریاستی وزیر تعلیم اور یہاں تک کہ گجرات ہائیکورٹ کا در بھی کھٹکھٹایا لیکن ناکام رہا۔ جس پر اس نے سپریم کورٹ میں اپیل کی جہاں اسے بلآخر انصاف مل گیا۔