پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 17 نومبر کو طلب

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 17 نومبر کو طلب
لاہور ( پبلک نیوز ) پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بدھ کے روز 12 بجے طلب کر لیا گیا ۔ حکومت نے بالآخر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت بدھ کے روز 12 بجے طلب کر لیا ہے۔ اجلاس میں حکومت انتخابی اصلاحات سمیت 2 درجن کے قریب بلز قانون سازی کے لئے پیش کرے گی جن میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین ،سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے اور نیب ترمیمی آرڈیننس سمیت متعدد بلز شامل ہیں۔ تاہم دوسری جانب اپوزیشن نے بھی بلز کی منظوری رکوانے کے لئے حکمت عملی طے کرلی ہے۔ واضح رہے کہ اس وقت پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں موجود اراکین کی تعداد 440 ہے۔ جن میں حکومتی جماعت تحریک انصاف اور اتحادیوں کی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اراکین کی تعداد221 ہے۔ جبکہ اپوزیشن جماعتوں کے اراکین کی تعداد219 ہے۔ قانون سازی کے لئے ایوان میں حاضر اراکین کی سادہ اکثریت سے بلز پاس ہو سکیں گے۔ قومی اسمبلی میں تحریک انصاف 156 جبکہ دیگر اتحادی جماعتوں میں شامل ایم کیو ایم کے 7 ،بلوچستان عوامی پارٹی 5 ،ق لیگ کے 5 ارکان ہیں۔ جی ڈی اے 3 اور عوامی مسلم لیگ ،جمہوریت وطن پارٹی کا ایک ایک رکن ہے جبکہ ایک آزاد ممبر ہے دوسری جانب قومی اسمبلی میں ن لیگ اراکین کی تعداد83، پیپلز پارٹی 56، متحدہ مجلس عمل 15 ،بی این پی 4 ،اے این پی ایک اور 3 آزاد اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ جبکہ سینیٹ میں حکومت اور اتحادی اقلیت میں ہیں، اراکین کی مجموعی تعداد42 ہے۔ تحریک انصاف کے 27 بلوچستان عوامی پارٹی 9 ،ایم کیو ایم 3 ،فنکشنل ،ق لیگ ایک ایک اور ایک آزاد امید وار بھی حکومت کا حامی ہے۔ دوسری جانب اپوزیشن اراکین کی سینیٹ میں تعداد57 ہے جن میں پیپلز پارٹی، ن لیگ 19 ،جے یو آئی (ف)5،نیشنل پارٹی کے 2 اراکین شامل ہیں۔ جبکہ جماعت اسلامی ایک ،پی کے میپ 2،اے این پی اور بی این پی کے 2,2 اراکین ہیں۔ اپوزیشن کو سینیٹ میں دلاور خان گروپ کے 6 اراکین کی حمایت بھی حاصل ہے۔ خیال رہے کہ پرویز ملک کی وفات اور اسحاق ڈار کے حلف نہ لینے سے دو نشستیں خالی ہیں جبکہ حکومتی دو اراکین فیصل سبز واری اور خالد مگسی بیرون ملک، اجلاس میں شریک نہیں ہو سکیں گے۔جیل میں قید آزاد رکن قومی اسمبلی علی وزیر کے بھی تا حال پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہو نے کے باعث اجلاس میں شرکت ممکن نہیں ہو گی۔

Watch Live Public News