سپریم کورٹ نے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کیخلاف اپیلوں پروفاق کو نوٹس جاری کردیا جبکہ کیس کے تفتیشی کو بھی ریکارڈ سمیت آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دے دیا ہے. تفصیلات کے مطابق جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بنچ نے کیس کی سماعت کی. دوران سماعت جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی نے استفسار کیا کہ کیا پولیس نے شہباز گل سے زبان ریکور کرنی تھی جس سے وہ بولا تھا؟ شہباز گل سے جو ریکوری کی گئی اس کا کیس سے کوئی تعلق ہی نہیں، تشدد کیخلاف شہباز گل کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنا ہوگا۔ جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ شہباز گل کو متعلقہ فورم پر درخواست دائر کرنے سے کس نے روکا ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا پی ٹی آئی حکومت میں کسی پر پولیس نے تشدد نہیں کیا؟ شہبازگل کے وکیل سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ پولیس تشدد کے واقعات کم ہی سامنے آتے ہیں، ملکی تاریخ کا سب سے متنازع ریمانڈ شہباز گل کا دیا گیا۔ جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ جج نے آرڈر میں لکھا کہ شہباز گل کے جسم پر تشدد کے نشان ہیں، کیا جج صاحب تشدد کے کیس میں بطور گواہ بھی پیش ہونگے؟ سپریم کورٹ کی جانب سے شہباز گل کے وکیل کی سرزنش کی گئی۔ جسٹس مظاہر نقوی کا کہنا تھا کہ ملزم کو 14 دن بعد مجسٹریٹ کے سامنے کیوں پیش کیا جاتا ہے؟ وکیل شہباز گل نے جواب میں کہا کہ ٹرائل کیلئے ملزم کو پیش کیا جاتا ہے۔ جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ مجسٹریٹ قیدی کے حقوق کا ضامن ہوتا ہے، آپکو اتنا بھی علم نہیں، کیا ضابطہ فوجداری کا اطلاق سپریم کورٹ پر ہوتا ہے؟ وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ سپریم کورٹ پر ضابطہ فوجداری کا اطلاق ہوتا ہے. اس پر جسٹس مظاہرعلی نقوی کا کہنا تھا کہ ماشاءاللہ وکیل صاحب، سپریم کورٹ پر ضابطہ فوجداری کا اطلاق نہیں ہوتا، عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔