پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہم نے مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا ہے ، پنجاب اور خیبر پختونخوا کا فیصلہ آئینی نوعیت کا ہے ، مذاکرات آئین کے فریم ورک کے اندر ہی ہوں گے، 90 روز کے اندر ، اندر انتخابات آئین ہی کی شق ہے ، اس پر ہم کوئی لچک نہیں دکھا سکتے ۔ ملتان میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں ، سیاسی لوگ گفت وشنیدکرتے ہیں، سیاسی جماعت کبھی مذاکرات سے کتراتی نہیں ہے ، مذاکرات کی حدود قیود بھی ہوتی ہیں ، ہم نےہمیشہ یہ کہا ہے کہ مذاکرات کیلئے تیار ہیں ۔ وائس چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ مذاکرات آئین کے اندر رہتے ہوئے ہی ہوں گے، آئین سے ماورا نہیں ہوسکتے ہیں ، 90 روز کے اندر انتخابات آئین ہی کی شق ہے، اس پر ہم کوئی لچک دکھا نہیں سکتے ہیں ، وہ تو آئین سے روگردانی ہوگی، سندھ ، بلوچستان اور قومی اسمبلی کے معاملے پر بیٹھ کرگفتگو کرسکتے ہیں کہ ان کو کب تحلیل کیا جائے ؟ ایک دن الیکشن ہوجائے، اس پرگفتگو ہوسکتی ہے ، سراج الحق بھی یہی چاہتےہیں کہ ملک جس کیفیت سے دوچار ہے اس سے نکالنےکیلئےگفت و شنید ہونی چاہیے ۔ انہون نے کہا کہ پی ڈی ایم پہلے اپنی صفیں درست کرے، ہم 14 مئی کو بھول نہیں سکتے ہیں ، 14مئی آئین کی شرط ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے، ہمیں وکلا سے رائے لینا ہوگی ، 73 فیصد عوام کہتے ہیں کہ ملک کو اس بھنور سے نکالنے کیلئے فوری انتخابات درکار ہیں، آئین پر لچک کیسے دکھا سکتے ہیں، دوتہائی اکثریت ہے تو آئین میں ترمیم کرلیں، آئین کو تسلیم کیا جائے، آئین کو قبول کیا جائے، اس میں کیا کشیدگی ہے؟ یہ کیوں الیکشن سے فرار چاہتےہیں ؟، کیوں آئین سے منہ موڑنا چاہتے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ ٹائمنگ آصف زرداری کی چوائس پر نہیں ہوگی، ٹائمنگ آئین کےمطابق ہی ہوگی ، میری خواہش کے مطابق سب کچھ تو نہیں ہوسکتا، قانون و قاعدے کاپابند ہوں ۔