سٹارلنک کے لیے پری آرڈر چارجز 99 ڈالر ہیں، اگر آپ انٹینا اور راؤٹر لیتے ہیں تو اس لیے 499 ڈالر چارج کیے جائیں گے۔ اس کی نسبت دیگر کمپنیوں کے ماہانہ چارجز 30 سے 150 ڈالر تک ہیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر سوال و جواب کے ایک سیشن میں سٹارلنک نمائندے کا کہنا تھا کہ ابھی تک زمینی سطح پر کام جاری تھا، لہذا بہت جلد جب ہم خلا میں بھی اپنے سٹیشن قائم کر لیں گے تو رفتار میں نمایاں طور پر تیزی لائیں گے۔ سٹار لنک سے متعلق بہت بڑی تعداد میں لوگ سوالات بھی اٹھا رہے ہیں۔ ان کے لیے یہ جواب کافی ہے کہ ایلان مسک اور ان کی کمپنی سپیس ایکس اس پروجیکٹ کو ٹیکنالوجی کی دوڑ میں آگے لے کر جانے والے ہیں۔ سٹار لنک کے سیٹلائٹس سپیس ایکس کے تحت ہوں گے جو شہری اور دیہی علاقوں کے درمیان تمام فاصلوں کو ختم کر دیں گے۔ سپیس ایکس کے تحت مختلف سیٹلائٹس خلا میں مختلف مشنز پر بھیجے جا رہے ہیں۔ مریخ پر بھیجا جانے والا مشن بھی سپیس ایکس ہی کے تابع ہو گا۔ انٹرنیشنل میڈیا پر شائع رپورٹ میں سپیس ایکس کے تحت سٹار لنک کے سیٹلائٹس کی تعداد 42 ہزار بتائی گئی ہے جو پراجیکٹ کی تکمیل تک خلا میں چھوڑے جائیں گے۔ سپیس ایکس نے دعویٰ کیا ہے کہ سٹار لنک انٹرنیٹ کی سپیڈ دیگر کی نسبت کافی تیز ہو گی جس کی وجہ سگنل پہنچنے میں تاخیر (Latency) کا کم ہونا ہے۔Successful deployment of 60 Starlink satellites confirmed! pic.twitter.com/bKBtI5UZEB
— SpaceX (@SpaceX) February 17, 2020
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سٹارلنک انٹرنیٹ سپیڈ قریباً روشنی کی رفتار سے برابر برابر ہو گی۔ کیونکہ سٹار لنک دیگر چار قسم کے سیٹلائٹس سے جڑا ہو گا۔ خیال رہے کہ ایلان مسک کے اس منصوبہ میں پاکستان بھی شامل ہے جس کے لاکھوں ایسے دیہات ہیں جہاں انٹرنیٹ کی رسائی نہیں۔ خاص طور پر ملک کے شمالی علاقہ جات میں انٹرنیٹ کا ہونا نہ ممکن سمجھا جاتا ہے۔Looks like a thin, flat, round UFO on a stick. Starlink Terminal has motors to self-adjust optimal angle to view sky. Instructions are simply: - Plug in socket - Point at sky These instructions work in either order. No training required.
— Elon Musk (@elonmusk) January 7, 2020