اسلام آباد ( پبلک نیوز) قائد حزب اختلاف پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ہمیں ایک دوسرے کی بات سننی چاہئیے۔ تنقید برائے تنقید کے بجائے تنقید برائے اصلاح ہونی چاہئیے۔ ہر شہری کو بجٹ سے امیدیں ہیں کہ ہمیں کوئی ریلیف ملتاہے۔ قومی اسمبلی میں جو کچھ ہوا جو بھی قصور وار ہے اس کی شدید مذمت کرتا ہوں۔
پنجاب اسمبلی میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ ووٹ لے جانے والے بوتلیں پھینکتے اور گالیاں دیتے ہیں جس سے جمہوریت پر سے لوگوں کا اعتماد اٹھ جاتاہے۔ بجٹ سیشن کو پروڈکٹیو بنائیں گے ایسی روایات بنائیں گے جو آنے والی اسمبلی کے لئے مشعل راہ ہوں۔ پہلے کہا گیا نوے روز دیں شدید تحفظات کے باوجود جمہوریت و سسٹم کے لئے بطور بڑی جماعت حکومت نے تین سال کچھ نہیں کیا۔
ان نہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کہتے رہے آئی ایم ایف کے پاس گئے تو خود کشی کر لوں گا ۔تین سال میں تین وزیر خزانہ آئے ترقی کا تسلسل قائم رہے تو چہرے بدلنے میں کوئی حرج نہیں۔ فنانس کے آئن سٹائن ایم آئی ایف کے گھٹنوں کو ہاتھ لگاکر پاکستان لائے۔ چالیس فیصد روپیہ ڈی ویلیو کیا گیا۔ گورنر اسٹیٹ بینک کو ملک واپس لاکر خواب دکھائے گئے۔ آئی ایم ایف آپ کو جکڑ دیتاہے قرضہ لیا جاتا پہلے قرضے سے انکار کیا جاتا رہا۔ ہم نے پچیس ہزار ارب لیا لیکن آپ نے اڑتالیس ہزار ارب روپے قرض لیا۔
مہنگائی پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بجٹ ہضم نہیں ہوا تو دوسرے روز پیٹرول مہنگا کر دیا گیا۔ کون سا گروتھ و ترقی کے سہانے خواب ہیں جو دو ماہ میں دکھائےجارہے ہیں۔ آئی ایم ایف کہہ رہا تھا گروتھ ریٹ دو فیصد ہوگا یہ تین فیصد کہتے رہے۔ پچھلے سال کہتے رہے گروتھ ریٹ تین اعشاریہ پانچ ہے لیکن ون پوائنٹ نائن کااعتراف کہہ کر غلطی پر معافی مانگتے رہے.
قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم روٹی کو ترس رہی ہے حکومت بجٹ کا گورکھ دھندا بند کرے۔ بے روزگاری تینتیس سے بڑھ کر پچاسی فیصد بڑھ گئی۔ ساڑھے سات لاکھ لوگ غربت کی چکی سے نیچے ہیں۔ دو ہزار آٹھ میں چینی پچپن سے ایک سو دس، دال ماش ایک چالیس سے تین سو بیس، چائے سات سو پچاس سے نو سو پچاس، گوشت آٹھ سو پچاس سے پندرہ سو روپے کلو، بجلی آٹھ سے بیس روپے یونٹ، ادویات تین سو سے پانچ سو فیصد اضافہ ہوا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ گیس تین سو فیصد مہنگی ہوئی۔ پیٹرول تین سو اٹھائیس روپے مہنگا ہوا۔ کیا بیس ہزار روپے میں غریب آدمی کا گزارہ ہو سکتا ہے۔ گروتھ ایسی ہوتی ہے تو دعا ہے ایسی گروتھ نہ ہو گھر گھر میں بھوک و افلاس ہے ادویات کے پیسے نہیں۔ بجلی و پانی کے بل یونیورسٹی سکولوں کی فیسیں غریب آدمی کہاں سے دے گا؟ان کا کہنا تھا کہ ایک کروڑ نوکریاں، پچاس لاکھ گھر جھوٹ ساڑھے پانچ سو ڈیم، دو سو ارب واپس جھوٹ، پولیس اصلاحات جھوٹ، نوے روز کرپشن کا خاتمہ جھوٹ، دو کروڑ بچوں کو یکساں تعلیمی نصاب جھوٹ، جنوبی پنجاب کو صوبہ بنائیں گے جھوٹ بولا گیا۔ بارہ کروڑ صوبے کو اسلام آباد سے ریمورٹ کنٹرول سے ہدایت دی جاتی ہیں۔ یہ عمل جمہہوریت کے ساتھ مذاق اور صوبے کی خود مختاری و آئینی ترمیم کے ساتھ زیادتی ہے۔