فیس بک حساس ڈیٹا جمع کرنے لگا،خواتین خبردار رہیں

فیس بک حساس ڈیٹا جمع کرنے لگا،خواتین خبردار رہیں
حال ہی میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ فیس بک خواتین سے متعلق انتہائی حساس اور ذاتی نوعیت کا ڈیٹا اکٹھا کر کے اشتہارات کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ فیس بک کی طرف سے خواتین کا ’حساس‘ ڈیٹا جمع کیے جانے کا انکشاف تین مختلف اداروں کی جانب سے کی جانے والی تحقیق سے سامنے آیا ہے کہ فیس بک خواتین سے متعلق انتہائی حساس اور ذاتی ڈیٹا اکٹھا کرکے اشتہارات کے لیے استعمال کرنے میں مصروف ہیں۔ امریکی ادارے ’رویل‘ کی جانب سے سینٹر فار انویسٹیگیٹو رپورٹنگ اوردی مارک کی مدد سے کی جانے والی تحقیق کے مطابق ایک ٹول کے ذریعے فیس بک خواتین کی جانب سے اسقاط حمل کروانے کے طریقوں اور علاج بارے کی جانے والی سرچ کے علاوہ دیگر اہم ڈیٹا بھی جمع کرنے میں مصروف ہے۔ رپورٹ کے مطابق فیس بک ’میٹا پکسل‘ کے ذریعے ایسی خواتین سے متعلق بھی ڈیٹا جمع کر رہا ہے جن کے ہاں حمل نہیں ٹھہرتا اور وہ بچوں کی خواہش مند ہوتی ہیں یا پھر جو حمل کی پیچیدگیوں میں مبتلا ہوتی ہیں ،رپورٹ میں خواتین کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا ہے تاہم یہ بتایا گیا ہے کہ فیس بک اسقاط حمل اور حمل ٹھہرنے یا نہ ٹھہرنے سے متعلق ہونے والی پیچیدگیوں کے بارے میں مواد تلاش کرنے والے افراد کا ڈیٹا جمع کرتا رہا ہے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ ’میٹا پکسل‘ ٹول کے تحت فیس بک ایسے لوگوں کا ڈیٹا جمع کرنے کے بعد ان کمپنیوں اور ایسی کلینکس کو فراہم کرتا ہے جو کہ حمل سے متعلق اسقاط حمل اور دیگر پیچیدگیوں کی سروسز فراہم کرتی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خطرناک بات یہ ہے کہ فیس بک جن کلینکس کو مذکورہ ڈیٹا فراہم کر رہا ہے، وہ محکمہ صحت میں رجسٹرڈ نہیں ہوتیں بلکہ وہ قدامت پسند تنظیموں کی جانب سے چلائی جا رہی ہیں جو کہ اسقاط حمل کی مخالفت کرتی ہیں۔ رپورٹ میں یہ یات واضح نہیں کی گی کہ فیس بک ایسا ڈیٹا دنیا کے کن کن ممالک میں جمع کر رہا ہے تاہم رپورٹ سے عندیہ ملتا ہے کہ فوری طور پر تحقیقاتی اداروں نے صرف امریکا سے متعلق ہی جانچ پڑتال کی ہے۔ مذکورہ تحقیق کے بعد تفتیش کرنے والے اداروں نے جب فیس بک کی مالک کمپنی ’میٹا‘ کے ترجمان سے رابطہ کیا تو انہوں نے ایسی رپورٹس کو مسترد کیا اور کہا کہ کمپنی اپنے اصولوں کے خلاف کام نہیں کرتیں، ایسی رپورٹس میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ ’میٹا پکسل‘ ٹول یا فیچر کے تحت فیس بک کمپنیوں یا اداروں کو ایسے فیچرز اور ڈیٹا تک رسائی دیتا ہے کہ جس سے وہ یہ جاننے کے اہل ہوجاتے ہیں کہ ان کی سروسز کو کن افراد نے دیکھا یا سرچ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق فیس بک پر حمل سے متعلق پیچیدگیوں کی تلاش کرنے والے افراد کو فیس بک ان کلینکس کے فیس بک پیج کی سرچز سجیسٹ کرتا ہے جو غیر قانونی طور پر قدامت پسند تنظیموں کی سرپرستی میں اسقاط حمل کی حوصلہ شکنی کے لیے چلائی جا رہی ہیں۔ بعد ازاں فیس بک مذکورہ کلینکس کی انتظامیہ کو بھی اس ڈیٹا تک رسائی دیتا ہے کہ جس سے منتظمین یہ جان سکتے ہیں کہ کن کن افراد نے ان کے اس پیج کا وزٹ کیا اور کیا انہیں مدد درکار بھی ہے؟ لوگوں کی سرچ ہسٹری اور دیگر معلومات کلینکس کو فراہم کرنے کے بعد فیس بک ان ہی کلینکس کے ٹارگٹڈ اشتہارات ان افراد تک پہنچاتا ہے جو کلینکس تک رسائی کے طریقے ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں۔ فیس بک کے بارے تازہ رپورٹ کو ایک نئے بھونچال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کہ جس سے دنیا کی سب سے بڑی ویب سائٹ کے خلاف مزید نفرت پیدا ہونے کا امکان ہے۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔