پاکستان کی کوششیں رنگ لے آئیں۔ FATF میں دیئے گئے اہداف مکمل۔پاکستان نے تمام نکات پر عمل درآمدکرکے ایک ذمہ دار ریاست کا ثبوت دیا ۔افواج پاکستان نے اس میں بھی کلیدی کردار ادا کیا اور حکومت اور قومی اداروں کے ساتھ مل کر تمام نکات پر عملدرآمد یقینی بنایا۔ ایف اے ٹی ایف کے ابتدائی ایکشن پلان میں 27 نکات شامل تھے، جن میں سے پاکستان نے گزشتہ سال اکتوبر تک 26 نکات پر عمل کیا تھا۔ تاہم جون میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو ایک اضافی ایکشن پلان دیا تھا، جس میں منی لانڈرنگ سے نمٹنے کے لیے مزید سات نکات شامل تھے۔ ہندوستان کی کوشش تھی کہ پاکستان کو ہر حال میں بلیک لسٹ کر دیا جائے لیکن پاک فوج نے اس سازش کو بھی ناکام بنایا۔ FATFکے تحت ٹیرر فنایسنگ کے 27میں سے27پوائنٹ اور منی لانڈرنگ کے 7 میں سے 7 پوائنٹس پر عمل درآمد کو یقینی بنایا۔دونوں ایکشن پلانزکل ملا کر34 نکات پر مشتمل تھے۔اینٹی منی لانڈرنگ(AML)اورکاونٹر ٹریرسٹ فائناسنگ(CFT) پر مبنی اس ایکشن پلان کو4 سال کی مسلسل کوششوں کے بعدمکمل کیا اور پاکستان کو گرے لسٹ سے وائٹ لسٹ کی طرف گامزن کیا ۔اس حوالے سے حکومت سے مشاورت کے بعد چیف آف آرمی سٹاف کے احکامات پر2019 میں GHQمیں DGMOکی سربراہی میں اسپیشل سیل قائم کیا۔ GHQسیل نے جب اس کام کی ذمہ داری سنبھالی تو اس وقت صرف 5نکات پر پیش رفت تھی۔اس سیل نے 30 سے زائد محکموں، وزارتوں اور ایجنسیز کے درمیان کوارڈینیشن میکنزم بنایا اور ہر پوائنٹ پر ایک مکمل ایکشن پلان بنایا اور اس پر ان تمام محکموں، وزارتوں اور ایجنسیز سے عمل درآمد بھی کروایا۔ GHQ میں قائم سیل نے دن رات کام کرکے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فائننسنگ پر ایک مؤثر لائحہ عمل ترتیب دیا۔جس کی وجہ سے FATFمیں کامیابی حاصل ہوئی۔ پاکستان نے اپنا 2021 کا ایکشن پلان FATF کی طرف سے مقرر کردہ ٹائم لائنز یعنی جنوری 2023 سے پہلے مکمل کر لیا . FATF ٹیمیں ستمبر 2022 تک پاکستان میں اینٹی منی لانڈرنگ(AML) اورکاونٹر ٹریرسٹ فائناسنگ(CFT) سسٹمز کی پائیداری اور ناقابل واپسی کو چیک کرنے کے لیے جلد ہی 'آن سائٹ وزٹ' کریں گی، جس کے بعد 22 اکتوبر تک وائٹ لسٹنگ کی راہ ہموار ہوگی۔پاکستان میں منی لانڈرنگ کے 800 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے جنکی گزشتہ 13 مہینوں کے دوران تحقیقات مکمل کی گئیں۔ FATF پلان کے مطابق اس رپورٹنگ سائیکل میں ضبط کیے گئے اثاثوں کی تعداد اور مالیت میں خاطر خواہ اضافہ ظاہر کیا جس میں 71فیصد اثاثے ضبط کیے گئے 85فیصد اثاثوں کی مالیت میں اضافہ ہوا۔ GHQمیں قائم سیل نے اپنی قومی رسک اسسمنٹ (2019 NRA)کے عمل کو اپنے تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے خطرات اور اس کی بنیاد پرجامع پلان مرتب کیا ۔ گزشتہ 4 سالوں کے دوران پاکستان میں دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ میں کمی آئی ہے اس کی بنیادی وجہ اینٹی منی لانڈرنگ(AML) اور کاونٹر ٹریرسٹ فائناسنگ(CFT) قوانین میں مسلسل بہتری ہے جس میں مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات وضع کئے ۔ GHQمیں قائم سیل نے نئے ایکشن پلان کے آغاز سے ہی TF رسک اسسمنٹ تیارکی کہ جس میں پاکستانی حکام کو مختلف شعبوں، مصنوعات اوررابطے کے ساتھ ساتھ زیادہ خطرے والے علاقوں کے بارے میں TF کے متعلق مکمل معلومات دی گئی۔ گزشتہ 2 سالوں میں پاکستان کی مجموعی پیشرفت پاکستان نے غیر رسمی /باضابطہ قانونی معاونت کرتے ہوئے اسٹینڈ ایلون منی لانڈرنگ ایکٹ 2020 کونافذ کیا اور 26,630 شکایات پر کارروائی کی گئی۔ FBR نے رئیل اسٹیٹ ایجنٹس اور جیولرز کی طرف سے AML اینٹی منی لانڈرنگ اور کاونٹر ٹریف فائناسنگ (CFT کی تعمیل کی نگرانی کے حوالے سے غیر مالیاتی کاروبارکے لئے ایک سپیشنل ڈاریریکٹ قائم کیا (DNFBP) ڈائریکٹوریٹ قائم کیا۔۔ FBR نے بڑے پیمانے پر22000 سے زائد کیسز 351 ملین کے مالی جرمانے عائد کیے۔ FBR نے 1,700 سے زائدمختلف غیر قانونی کاروبار کی آف سائٹ نگرانی مکمل کی، اورساتھ ہی ساتھ رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو بھی قانون کے دائرے میں لایا ۔ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) نے بھی انفورسمنٹ ایکشن مکمل کرلئے ہیں۔سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے 146,697 کیسز کا جائزہ لیا اور 2,388 ملین روپے کے جرمانے عائد کیے ۔ منی لانڈرنگ (ML) کی تحقیقا ت میں گزشتہ 1 سال کے دوران 123%فیصداضافہ ہوا ۔و فاقی اور صوبائی حکام کی جانب سے دہشت گردی کی مالی معاونت (TF) اور ٹارگٹڈ فنانشل سینکشنز (TFS) کے لئے جامع لائحہ عمل دیا۔