حنیف عباسی کو بطور معاون خصوصی کام کرنے سے روک دیا گیا

حنیف عباسی کو بطور معاون خصوصی کام کرنے سے روک دیا گیا
اسلام آباد ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کو بطور وزیراعظم کے معاون خصوصی کے عہدے پر کام کرنے سے روک دیا ہے۔ تفصیل کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں حنیف عباسی کے عہدے سے متعلق شیخ رشید کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اس موقع پر سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے درخواست پر سماعت کی۔ انہوں نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حنیف عباسی کو عوامی عہدہ رکھنے سے روک رہے ہیں۔ امید ہے حنیف عباسی آئندہ سماعت تک عوامی عہدہ استعمال نہیں کریں گے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک سزا یافتہ شخص پبلک عہدہ استعمال نہیں کر سکتا۔ اگر بطور معاون خصوصی وزیراعظم کو کوئی مشورہ دینا ہے تو بغیر نوٹیفیکیشن بھی ایسا کر سکتے ہیں۔ عدالت توقع کرتی ہے کہ حنیف عباسی اپنا عہدہ استعمال نہیں کریں گے۔ اس پر حنیف عباسی کے وکیل احسن بھون کا عدالت میں موقف اختیار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ معاون خصوصی کا عہدہ پبلک آفس نہیں ہے، ان کو کام سے نہ روکیں، اگر ایسا حکم جاری کر دیا گیا تو یہ حتمی فیصلے جیسا ہی ہوگا۔ یاد رہے کہ سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے حنیف عباسی کے خلاف ایک درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ حنیف عباسی کے خلاف 2012 میں اینٹی نارکوٹکس فورس نے مقدمہ درج کیا، وہ ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں سزا یافتہ ہیں، ان کیخلاف ٹرائل کورٹ نے 21 جولائی 2018 کو سزا سنائی۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کی سزا معطل کر رکھی ہے، مجرم ہونے کا فیصلہ ختم نہیں ہوا، سیکرٹری کابینہ بتائیں کس قانون کے تحت حنیف عباسی کو اس عہدے پر تعینات کیا گیا؟۔ حنیف عباسی کو 27 اپریل 2022ء کو وزیراعظم کا معاون خصوصی مقرر کیا گیا تھا۔ درخواست میں وفاق کو بذریعہ سیکرٹری کابینہ اور حنیف عباسی کو فریق بنایا گیا ہے۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔