خواتین پر ناروا پابندیاں، افغانستان پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب

un security council meeting on afghanistan summoned
کیپشن: un security council meeting on afghanistan summoned
سورس: google

 ویب ڈیسک: خواتین پر پابندیاں۔۔۔ افغانستان کی صورت حال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان تبادلہ خیال کریں گے۔

رپورٹ کے مطابق افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن "یوناما" کے دفتر نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر شائع کردہ پوسٹ میں کہا ہے کہ  بدھ 18 ستمبر (28) کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان ایک اجلاس میں افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کریں گے۔

’’یوناما’’ کی سربراہ  روزا اوتا بائیفا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین کو افغانستان کی صورت حال کے بارے میں بریفنگ دیں گی۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل  کے اجلاس کی سربراہی   سلووینیا کی نائب وزیر اعظم اور یورپی امور کی وزیر خارجہ مسز تنجا فاجون  کریں گی۔

 یو این اے ایم اے کی سربراہ روزا اتین بائیوا، اقوام متحدہ کے شعبہ خواتین کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیما پخش اور سلامتی کونسل کے نمائندے افغانستان کی صورتحال کے بارے میں بیانات دیں گے۔

سلامتی کونسل نے کہا ہے کہ کونسل کے ارکان ایک عوامی اجلاس میں افغانستان کے بارے میں تبادلہ خیال اور بات کریں گے اور اجلاس کے اختتام پر بند دروازوں کے پیچھے افغانستان کے بارے میں مشاورت بھی کریں گے۔

فی الحال، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی گردشی صدارت سلووینیا کے پاس ہے۔ سیما پاکشا اقوام متحدہ کے ان سینئر عہدیداروں میں سے ایک ہیں جنہوں نے 2023 میں افغانستان کا دورہ کیا اور کابل اور قندھار میں طالبان کے بعض عہدیداروں سے ملاقات کی۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں بلایا جب طالبان رہنما ملا اخوندزادہ نے افغانستان میں امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے نئے قانون پر دستخط کرتے ہوئے اس ملک میں عوام بالخصوص خواتین پر مزید پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ 

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے متعدد اعلیٰ عہدے داروں، عالمی برادری کے ارکان اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے افغانستان میں  نئے قانون کے نفاذ کی مذمت کی ہے۔ اس قانون کو منسوخ کرنے کی درخواست کی ہے۔

یادرہے اس قانون کے 13ویں آرٹیکل میں خواتین کی آوازیں جن میں گانے، نعتیں اور تلاوت کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر اونچی آواز میں بولنا بھی شامل ہے، کو ارتعاش اور ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اس قانون میں خواتین کے چہرے سمیت پورے جسم کو ڈھانپنا ضروری  قراردیا گیا ہے۔

Watch Live Public News