کیا ہفتے کی چھٹی ختم کرنے کا فیصلہ واپس لیا جا رہا ہے؟

کیا ہفتے کی چھٹی ختم کرنے کا فیصلہ واپس لیا جا رہا ہے؟
لاہور (ویب ڈیسک ) وزیراعظم شہباز شریف کے جنرل سیکرٹری پی ایم ایل این سندھ مفتاح اسماعیل کی ایک ٹویٹ نے لوگوں کو امید کی کرن دلائی ہے کہ حکومت ہفتہ وار دو چھٹیاں عنقریب بحال کرسکتی ہے۔ نو منتخب وزیراعظم شہباز شریف نے وزارت اعظمٰی سنبھالنے کے اگلے ہی روز پاکستان میں ہفتہ وار دو چھٹیوں کو ختم کرنے کے احکامات جاری کر دیئے تھے اور وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اب سرکاری دفاتر میں ہفتے میں صرف ایک تعطیل کی جائے گی۔ وزیراعظم نے سرکاری دفاتر کے اوقاتِ کار میں بھی تبدیلی کی تھی اور دفاتر کو دس بجے کی بجائے صبح آٹھ بجے کام شروع کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔ ان احکامات کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں چھوٹے بڑے احتجاج بھی کیے گئے۔ جمعے کو کراچی میں اسی طرح کے ایک احتجاج کے دوران بینک ملازمین نے پاکستان کی ’وال سٹریٹ‘ کہلائے جانے والے آئی آئی چندریگر روڈ کو ٹریفک کے لیے بلاک کردیا تھا۔ تاہم مفتاح اسماعیل کی ایک ٹویٹ نے لوگوں کو امید کی کرن دلائی ہے کہ جس پر ایک ٹوئیٹر عاصم نامی صارف نے مفتاح اسماعیل سے کہا ہے کہ ’آپ جنٹلمین اور با شعور شخص معلوم ہوتے ہیں۔ ہفتے کو ورکنگ ڈے میں بدلنے کا آپ کی حکومت کا فیصلہ انتہائی برا ہے۔‘ صارف کا مزید کہنا تھا کہ دنیا میں ہفتہ وار تین چھٹیوں کی بات ہو رہی ہے اور انہوں نے گزارش کی کہ حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ اس ٹویٹ کے جواب میں مفتاح اسماعیل نے حکومتی فیصلے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ’کیونکہ رمضان المبارک میں دن میں کام کے گھنٹے کم ہوتے ہیں اور آگے عید کی چھٹیاں بھی ہیں اس لیے وزیراعظم نے ہفتے کے دن کو سرکاری ملازمین کے لیے ورکنگ ڈے میں تبدیل کر دیا ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’ان سے عید کے بعد اس فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کروں گا۔‘ مفتاح اسماعیل نے یہ بھی کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ وزیراعظم شہباز شریف ان کی بات مان لیں گے۔ یاد رہےکہ ہفتے کی چھٹی ختم کرتے وقت وزیراعظم شہباز شریف نے ملازمین کو کہا تھا کہ ’کمر اور ہمت کس لیں، عوام کی خدمت کے لیے آئے ہیں، ایک لمحہ مزید ضائع نہیں کرنا۔‘ان کامزید کہنا تھا کہ ’ایمان داری، شفافیت، مستعدی، انتھک محنت ہمارے رہنما اصول ہیں۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔