پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس: صدرمملکت کی تقریر کی دوران اپوزیشن کا شور شرابہ

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس: صدرمملکت کی تقریر کی دوران اپوزیشن کا شور شرابہ
کیپشن: Joint session of Parliament: Opposition noise during President's speech

ویب ڈیسک: پارلیمںٹ کا مشترکہ اجلاس اس وقت قومی اسمبلی میں جاری ہے۔ جس میں صدرمملکت آصف علی زرداری کے خطاب کے دوران اپوزیشن کے جانب سے شدید شور شرابہ کیا جارہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پارلیمںٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران اپوزیشن کے شور شرابہ کی وجہ سے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا۔ اپوزیشن ارکان اسپیکر قومی اسمبلی کے ڈائس کے سامنے آگئے اور شدید نعرے بازی کی۔

صدر آصف زرداری کی تقریر کے دوران سنی اتحاد کونسل کا ہنگامہ احتجاج جاری ہے۔ گیلریوں میں بیٹھے سفیر دلچسپی اور حیرت سے ایوان میں افراتفری دیکھتے رہے۔ زرداری نے شور کے باوجود ہیڈ فون نہیں لگایا۔ ایوان میں نعروں کے ساتھ  فٹبال کی سیٹیاں بھی سنائی دی گئیں۔

اپوزیشن ارکان نے ہاتھوں میں کارڈز اٹھا رکھے ہیں اور عمران خان کی رہائی کیلئے نعرے بازی کی جارہی ہے۔ 

صدرمملکت کا مشترکہ اجلاس سے خطاب: 

صدر مملکت آصف زرداری نے کہا ہے کہ ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت آصف زرداری نے کہا کہ ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، آج ہمارے ملک کو دانشمندی اور پختگی کی ضرورت ہے، امیدہے اراکین ِ پارلیمنٹ اختیارات کا دانشمندی سے استعمال کریں گے۔

صدر مملکت نے کہا کہ تمام لوگوں اور صوبوں کے ساتھ قانون کے مطابق یکساں سلوک ہونا چاہیے ، میری رائے میں آج ایک نئے باب کا آغاز کرنے کا وقت ہے، آج کے دن کو ایک نئی شروعات کے طور پر دیکھیں ، اپنےلوگوں پر سرمایہ کاری کرنے ، عوامی ضروریات پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی، ہمیں اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے جامع ترقی کی راہیں کھولنا ہوں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ضائع کرنے کے لیے وقت نہیں ہے، پولرائزیشن سے ہٹ کر عصرِ حاضر کی سیاست کی طرف بڑھنا ملکی ضرورت ہے، اس ایوان کو پارلیمانی عمل پر عوامی اعتماد بحال کرنے کیلئے قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا، تعمیری اختلاف ، پھلتی پھولتی جمہوریت کے مفید شور کو نفع -نقصان کی سوچ کے ساتھ نہیں الجھانا چاہیے ، سمجھتا ہوں کہ سیاسی ماحول کی از سرِ نو ترتیب کی جا سکتی ہے ، ہم حقیقی طور پر کوشش کریں تو سیاسی درجہ حرارت میں کمی لا سکتے ہیں۔

آصف زرداری نے کہا کہ ملک کو درپیش چیلنجز پر قابو پانا نا ممکن نہیں ، ملکی مسائل کے حل کیلئے بامعنی مذاکرات ، پارلیمانی اتفاق رائے درکارہے ، بنیادی مسائل کے حل کیلئے کڑی اصلاحات پر بروقت عمل درآمد یقینی بنانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت کو پسماندہ علاقوں کی خاص ضروریات کو ترجیح دینا ہوگی، حکومت نوکریاں پیدا کرنے ، مہنگائی کم کرنے ، ٹیکس نیٹ وسیع کرنے کیلئے معاشی اصلاحات کرے گی، آئینی فریم ورک کے تحت وفاق اور صوبوں کے مابین مثبت تعاون اور مؤثر ہم آہنگی ناگزیر ہے ، جامع قومی ترقی ، پالیسیوں پر عمل درآمد کیلئے صوبوں اور وفاق کے درمیان ہم آہنگی ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معیشت کی بحالی کیلئے سب کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا، غیر ملکی سرمایہ کاری لانا ہمارا بنیادی مقصد ہونا چاہیے، حکومت کاروباری ماحول سازگار بنانے کیلئے جامع اصلاحات کے عمل کو تیز کرے ، مقامی ، غیرملکی سرمایہ کاروں کی سہولت کیلئے پیچیدہ قوانین آسان بنانا ہوں گے۔

صدر زرداری نے کہا کہ دہشت گردی کا عفریت ایک بار پھر اپنا گھناؤنا سر اٹھا رہا ہے ، دہشت گردی سے ہماری قومی سلامتی ، علاقائی امن و خوشحالی کو خطرہ ہے، پاکستان دہشت گردی کو ایک مشترکہ خطرہ سمجھتا ہے ، دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، پڑوسی ممالک سے دہشت گرد گروہوں کا سختی سے نوٹس لینے کی توقع رکھتےہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ ہمیں اپنی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر فخر ہے ، ہم دشمن عناصر کو اہم منصوبے کو خطرے میں ڈالنے ، دونوں ممالک کے مابین مضبوط تعلق کو کمزور کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اپنے عوام کی استقامت پر میرا یقین غیر متزلزل ہے، جب بھی ہم مشترکہ مقصد کیلئے متحد ہوئے ، ہم نے اپنے وعدوں کو پورا کیا، جانتا ہوں کہ ملک کو پیچیدہ سماجی ، ماحولیاتی اور معاشی چیلنجز کا سامنا ہے ، ہمارے مسائل پیچیدہ ضرور ہیں مگر ان کا حل ممکن ہے۔