عمران خان کو وزیر اعظم بنے آج 3 سال مکمل

عمران خان کو وزیر اعظم بنے آج 3 سال مکمل
عمران خان کے بطور وزیر اعظم آج 3 سال مکمل ہو گئے۔ سینیٹر فیصل جاوید کا کہنا ہے کہ 1.5سال میں کوویڈ کے باوجود قابل ذکر کامیابیاں حاصل کیں۔ وزیراعظم آنے والے دنوں میں پی ٹی آئی حکومت کی 3 سالہ کارکردگی کے حوالے سے ایک تقریب سے خطاب کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ یہ پہلی حکومت ہے جو اپنی کارکردگی کی رپورٹ باقاعدگی سے عوام کے سامنے پیش کرتی ہے۔ الحمدللہ اللہ تعالیٰ کا خاص کرم رہا۔ یونیورسل ہیلتھ کوریج، سماجی بہبود پروگرام، احساس پروگرام، 10 سالوں میں 10 ڈیم، بلین ٹری پروجیکٹ جیسے منصوبے شروع کیے۔ فیصل جاوید نے بتایا کہ کم لاگت گھروں کی تعمیر، معاشی بحالی اور ٹیک آف، کورونا کنٹرول پر بہترین حکمت عملی، کامیاب خارجہ پالیسی، کشمیر کاز کو فوقیت دینا ترجیحات میں شامل تھا۔ صنعتوں، زراعت اور خدمات کے شعبوں میں نمایاں تیزی اور سیاحت کو فروغ ملا۔ کامیاب جوان پروگرام، ایک تعلیمی نظام، مکمل پیمانے پر بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی بھی کامیابیوں میں شامل ہے۔ بیرون ملک مقیم افراد کے لیے اقدامات، روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ اور نیا پاکستان سرٹیفیکیٹ جیسے منصوبے نمایاں ہیں۔ ای وی ایم کی تیاری، کفایت شعاری، نئے شہروں کا منصوبہ، سود سے پاک قرض اور دیگر اقدامات قابل ذکر ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کچھ دنوں میں کامیاب پاکستان کا آغاز کریں گے۔ ملک کی 40 فیصد آبادی جو غربت کے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے، ہر خاندان کے ایک فرد کے لیے فنی تربیت، ہر خاندان کے لیے ہیلتھ کارڈ اور بلا سود قرضے دیئے جائیں گے۔ دوسری جانب سیکرٹری جنرل پاکستان پیپلز پارٹی سید نیر حسین بخاری نے تین مکمل ہونے پر ردعمل دیتے ہوئے حکومت کو آئنہ دکھا دیا۔ انھوں نے کہا کہ معاشی بدحالی کے ذمہ دار نالائق کپتان اور نہ اہل ٹیم ہے۔ جمہوریت کے لبادے میں مسلط مطلق العنانہ و آمرانہ زینیت نے لوگوں کے آئینی، انسانی اور معاشی حقوق چھین لیے ہیں۔ نیر بخاری کا کہنا تھا کہ اشرافیہ نمائندہ حکمران امارت کی مزید بلند سطح پر اور عوام الناس غربت کی سطح سے مزید نیچے جا رہے ہیں۔ میڈیا کی پیداوار حکومت کو سچ کی اواز آزاد میڈیا برداشت نہیں۔ "انجمن اضافہ بدعنوانی سرکار" میگا کرپشن سیکنڈلز کے درجہ اول پر فائز ہے۔ تبدیلی یہ ہے کہ مالی شراکتی مافیا کو ریلیف اور عام آدمی کی تکالیف میں تسلسل سے ناقابل برداشت اضافہ ہو رہا ہے۔ انصاف یہ ہے کہ سرکاری خزانہ کے ثابت شدہ خائن اور نیب زدگان حکومتی شراکت داری کی چھتری میں احتساب سے بالاتر ہیں۔ گیس، بجلی اور پٹرول کی قیمتوں میں کئی بار اضافہ سے شراکتی مافیا کو مالی مدد فراہم کی گئی۔ پارلیمان کی بے توقیری عروج پر، کارکردگی مایوس کن اور قانون سازی نہ ہونے کے برابر رہی۔ ایوان صدر کو آرڈینینس فیکٹری کا درجہ دے کر پارلیمنٹ کی بے توقیری کی جا رہی ہے۔ آئی ایم ایف اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے کڑی شرائط کے معاہدات اور شرائط پارلیمنٹ سے مخفی ہیں۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔