وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ریٹیل ٹیکس ہٹا دیا جائے گا، انکم ٹیکس رہے گا۔ ہم 42 ارب کا ہدف پورا نہیں کر سکے۔ ری وائز ہدف 27 ارب روپے کا ہے۔ ہم 26 ارب روپے کے مزید ٹیکسز لگا رہے ہیں۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بجلی پر سبسڈی دیں گے، اس کی ہم فنڈنگ کر رہے ہیں۔ بہت ساری اشیا پر ٹیکس موخر کر دیا ہے تاہم سگریٹ پر بھی ٹیکس لگا رہے ہیں۔ یکم اکتوبر سے سیلز اور انکم ٹیکس یونٹس بڑھنے پر بڑھتا رہے گا۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی جتنی کنڈیشنز تھیں ہم نے پوری کردی ہیں۔ چین اور دیگر دوست ممالک نے بہت تعاون کیا۔ امپورٹ بھی ہمارے کنٹرول میں ہے۔ ہم نے امپورٹ پر پابندی عائد کی تھی۔ آئی ایم ایف بھی چاہتا ہے کہ ہم امپورٹ پر جلدی پابندی ہٹا لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی تقاضے پورے کرنے کے لیے امپورٹ سے پابندی ہٹانا ضروری ہے۔ ہم گندم، کاٹن، دیگر اناج امپورٹ کرتے ہیں۔ وزیر اعظم کی ذمہ داری ہے کہ پوری قوم کے لیے اناج مہیا کریں۔ بڑی گاڑیوں پر ڈیوٹیز لگائیں گے، پہلے آٹے چینی دال کو ترجیح دیں گے۔