ویب ڈیسک: طالبان دور حکومت میں لاکھوں افغان خواتین اور لڑکیوں کی امنگیں تباہ ہوئیں۔
طالبان کے زیر اقتدار افغانستان میں خواتین کو انسانی حقوق کی سب سے زیادہ خلاف ورزیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ طالبان حکومت نے ایک منظم طریقے سے خواتین کو تعلیمی، سماجی اور سیاسی زندگی سے خارج کر کے گھروں میں نظر بند کر رکھا ہے۔
جرمنی کی وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک نے اپنے بیان میں طالبان حکومت کے خواتین پر ڈھائے جانے والے مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ طالبان حکومت کی جانب سے کی جانے والی انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کے باعث افغانستان کو قطعاً عالمی برادری میں شامل نہیں کیا جا سکتا، طالبان کے اقتدار میں افغان خواتین عالمی انسانی حقوق کی سب سے بڑی خلاف ورزیوں کا شکار ہیں۔
اینالینا بیئربوک کا مزید کہنا تھا کہ طالبان کے زیر اقتدار افغانستان میں خواتین کو معمول کے کاموں کی اجازت نہیں اور کسی بھی جگہ اپنے سرپرست کے بغیر نہیں جاسکتیں۔
طالبان اپنے مخالف اٹھنے والی آوازوں بلخصوص خواتین کے مظاہروں کو تشدد اور گرفتاریو ں کے ذریعے خاموش کرنے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہیں۔ خواتین کے ساتھ برتاؤ پر بین الاقوامی تنقید کے باوجود طالبان حکومت کی بین الاقوامی قوانین پر عمل پیرا نہ ہونے کی ہٹ دھرمی برقرار ہے۔
افغان سول سوسائٹی کا کہنا ہے کہ "جب تک خواتین کو حقوق نہیں مل جاتے تب تک طالبان حکومت کو بین الاقوامی طور پر تسلیم ہونا مشکل ہے۔"
بین الاقوامی سطح پر مسلسل بدنامی اور تنقید کے باوجود آخر طالبان حکومت کب تک خواتین کے حقوق کی پامالی کا سلسلہ جاری رکھے گی؟