عمران خان کی عبوری ضمانت خارج کرنے کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

عمران خان کی عبوری ضمانت خارج کرنے کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر
کیپشن: عمران خان کی عبوری ضمانتیں خارج ہونے کیخلاف درخواستوں پر سماعت آج

ویب ڈیسک:لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی 9 مئی کے 3 مقدمات میں عبوری ضمانت خارج کرنے کے خلاف درخواست 22 جولائی کو سماعت کے لیے مقرر کردی۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہرام سرور اور جسٹس امجد رفیق پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 9 مئی کے 3 مقدمات میں عبوری ضمانتیں خارج ہونے کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی جبکہ سابق وزیراعظم کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت عدالت نے عمران خان کی ضمانتوں پر رجسٹرار آفس کا اعتراض ختم کردیا۔

ان کی درخواستوں پر رجسٹرار آفس کی جانب سے اعتراض لگایا گیا تھا کہ درخواستوں میں سابق وزیراعظم عمران خان کے انگوٹھے کے نشانات نہیں ہیں اور ایک مقدمے کی درخواست میں ایف آئی آر کی کاپی لف نہیں کی گئی۔

درخواست میں مؤقف احتیار کیا گیا کہ ٹرائل کورٹ نے 9 مئی کے مقدمات میں حقائق کے برعکس ضمانتیں خارج کیں۔

عدالت سے استدعا کی گئی کہ لاہور ہائیکورٹ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی عبوری ضمانتیں منظور کرے۔

بعد ازاں عدالت نے اعتراض ختم کرتے ہوئے درخواست 22 جولائی بروز پیر کے لیے سماعت کے لیے مقرر کردی۔

یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ چیلنج کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے 9 مئی کے مقدمات میں حقائق کے برعکس ضمانتیں خارج کی۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ لاہور ہائیکورٹ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی عبوری ضمانتیں منظور کرے۔

واضح رہے کہ عمران خان پر لاہور کے جناح ہاؤس، عسکری ٹاور اور تھانہ شادمان جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات درج ہیں، انسداد دہشتگردی عدالت نے 6 جولائی کو وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد 3 کیسز میں بانی پی ٹی آئی کی ضمانتیں مسترد کی تھیں۔

اے ٹی سی جج خالد ارشد نے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ 2 سرکاری گواہوں نے بیان دیا کہ 7 مئی کو شام 5 بجے زمان پارک میں میٹنگ ہوئی جس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے 9 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں گرفتاری کا خدشہ ظاہر کیا اور ہدایت کی کہ اگر بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری ہوئی تو ڈاکٹر یاسمین راشد کی قیادت میں ورکرز کو اکٹھا کیا جائے۔

عدالت کے تحریری فیصلے کے مطابق میٹنگ میں فیصلہ ہوا کہ گرفتاری پر فوجی تنصیبات، سرکاری عمارتوں پر حملہ کر کے حکومت کو دباؤ میں لایا جائے گا، 9 مئی کو اسلام آباد روانگی کے وقت پر بانی پی ٹی آئی نے ویڈیو بیان دیا کہ اگر انہیں گرفتار کیا تو ملکی حالات سری لنکا کے جیسے ہو جائیں گے، پراسیکیوشن نے بانی پی ٹی آئی کے ویڈیو پیغامات کا ٹرانسکرپٹ عدالت میں جمع کرایا۔

فیصلے کے مطابق پراسیکیوشن کا بانی پی ٹی آئی کیخلاف کیس یہ ہے کہ انہوں نے 9 مئی کی منصوبہ بندی کی اور پی ٹی آئی ٹاپ لیڈرشپ نے منصوبہ بندی سے اتفاق کیا اور ماڈرن ڈیوائسز کے ذریعے پیغام آگے پہنچایا، بانی پی ٹی آئی سے اشتعال انگیزی کیلئے بنائی گئی ویڈیو میں استعمال ہونے والے آلات برآمد ہوئے ہیں۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ درخواستگزار کے وکیل کا یہ کہنا تھا کہ درخواست گزار کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ان دلائل میں وزن نہیں، مجرمانہ سازش سے پر امن اجتماع بھی دہشتگرد بن جاتا ہے، اشتعال انگیز پیغام دینا اور اسے آگے پھیلا کر آرمی تنصیبات، جناح ہاؤس اور سرکاری عمارتوں پر حملہ دہشتگردی کے زمرے میں آتا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار اس فعل سے اپنے قانون پر عملدرآمد کے بنیادی حقوق کھو بیٹھا ہے اور عبوری ضمانت معصوم فرد کا حق ہے، عبوری ضمانت اس درخواست گزار کا حق نہیں جس نے پی ٹی آئی کی دیگر قیادت سے مل کر سازش کر کے ریاست کے خلاف جنگ کی، عبوری ضمانت اس کا حق نہیں جس نے حکومت کا تختہ الٹنے کیلئے سازش کی۔

Watch Live Public News