ویب ڈیسک: معروف اینکر پرسن عائشہ جہانزیب سےمتعلق غیرمناسب گفتگو کرنے کے معاملہ پر لاہور کی ایک مقامی عدالت نے اینکر و تجزیہ کار ڈاکٹر عمر عادل کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
درخواست کی سماعت کے لیے اینکرپرسن عائشہ جہانزیب اور ان کے وکیل زین قریشی ایڈووکیٹ ضلع کچہری کی عدالت میں پیش ہوئے، وکیل زین قریشی نے دلائل پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ عائشہ جہانزیب سے متعلق یوٹیوب چینل پر انتہائی نامناسب گفتگو ہوئی جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔
عمر عادل کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وکیل عائشہ جہانزیب نے سائبر کرائم کے تحت مقدمہ درج کروایا، وہ ملزم عمر عادل کو جانتی تک نہیں، ملزم کی تمام گفتگو ریکارڈ کا حصہ ہے، ملزم کی ضمانت خارج کی جائے، عمر عادل پر سیاسی بنیادوں پر مقدمات درج کیے جارہے ہیں۔
عمر عادل کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمر عادل پر اسی نوعیت کے پہلے بھی 2 مقدمے درج ہوئے جن میں ضمانتیں ہوچکی ہیں، ہمیں پیغام دیا گیا ہے کہ ایک مقدمے سے ضمانت ہوگی تو دوسرے مقدمے میں گرفتار کرلیں گے، عدالت ضمانت منظور کرنے کا حکم جاری کرے۔
بعدازاں عدالت نے عمر عادل کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ڈاکٹر عمر عادل کی جانب سے ایک پوڈ کاسٹ میں خواتین اینکرز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا تھا کہ خواتین کو ڈیکوریشن پیس کی طرح ٹی وی پر سجایا جاتا ہے اور کسی کی مجال نہیں ہے کہ وہ خاتون اینکر کو کچھ کہہ سکے اور نہ ہی کوئی انہیں چینل سے نکال سکتا ہے۔
عمر عادل کی اس پوڈ کاسٹ پر صارفین اور اینکرز کی جانب سے سخت ردعمل دیا گیا تھا جس کے بعد ڈاکٹر عمر عادل کو گرفتار کرلیا گیا تھا، معروف صحافی اور اینکرپرسن غریدہ فاروقی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ڈاکٹرعمرعادل نے ان کے اور میڈیا میں کام کرنے والی تمام خواتین کے خلاف ڈیجیٹل پلیٹ فارم پرفحش، لغو اور ہتک عزت پرمبنی الزامات عائد کیے تھے، جس میں خصوصاً ان کا نام بھی لیا گیا تھا۔
غریدہ فاروقی نے یہ بھی لکھا تھا کہ قانونی کارروائی میں ڈاکٹرعمرعادل کوموقع فراہم کیا گیا تھا کہ وہ پبلک کے سامنے معافی مانگیں لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا، جس پر ان کے خلاف کارروائی کی گئی اور ان کو گرفتار کیا گیا، وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد ڈاکٹر عمر عادل نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو میں غریدہ فاروقی سے غیر مشروط معافی مانگ لی تھی۔