ویب ڈیسک: اسرائیل کا فضائی حملہ ، غزہ میں حماس کی قیادت کے تیسرے اہم ترین لیڈر مروان عیسیٰ جاں بحق ۔ گارڈین اخبار کی رپورٹ، اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف کا کہنا ہے کہ حماس واقعہ کو چھپا رہی ہے۔
رپورٹس کے مطابق مروان عیسیٰ کو وسطی غزہ کے النصیرات کیمپ میں ایک خفیہ مقام پر نشانہ بنایا گیا جہاں اسے مارنے کے لیے بیس ٹن وزنی بم گرائے گئے۔
عیسیٰ کو القسام بریگیڈز کے کمانڈر محمد ضیف اور غزہ میں تحریک کے سربراہ یحییٰ السنوار کے ساتھ اسرائیل کی انتہائی مطلوب فہرست میں تیسرا آدمی سمجھا جاتا تھا۔
اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے اطلاع دی ہے کہ حملے کو متعدد بار ملتوی کیا گیا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ مروان کے قریب کوئی یرغمالی نہیں ہے۔ جبکہ فضائیہ نے تقریباً 20 ٹن بموں کا استعمال کیا، جس میں بنکر بسٹربم بھی شامل تھے۔
عزالدین القسام بریگیڈز کے ڈپٹی کمانڈر کی ہلاکت کے حوالے سے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا۔
برطانوی اخبار دی گارڈین نے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی حملے جس میں مروان عیسیٰ مارا گیا نے ایک ہفتہ قبل وسطی غزہ میں نصیرات مہاجرین کیمپ کے نیچے ایک سرنگ کمپلیکس کو نشانہ بنایا تھا۔
رپورٹ کے مطابق حماس کے رہ نماؤں کے درمیان مواصلاتی نظام جو کہ انکرپٹڈ ایپلی کیشنز اور میسنجرز پر انحصار کرتے ہیں عیسیٰ پر حملے کے بعد 72 گھنٹے سے زائد عرصے تک بند رہے۔ یہ نظام اس وقت معطل ہوتا ہے جب حماس کے سینیر رہ نماؤں کو قتل کیا جاتا ہے۔
دی گارڈین نے ماہرین سے مدد طلب کی جنہوں نے کہا کہ اسرائیل پر حماس کے 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے کو مربوط کرنے والی ایک اہم شخصیت عیسیٰ کو نشانہ بنانے والا حملہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اسرائیل کو تنظیم کے اندر ایک اہم ذریعہ سے انٹیلی جنس معلومات موصول ہو رہی ہیں۔
مروان عیسیٰ اور دیگر کارکنوں پر گذشتہ ہفتے کے فضائی حملے کے بارے میں بات کرتے ہوئے اسرائیلی چیف آف اسٹاف ہرزی ہلیوی نے ایک پریس بیان میں کہا کہ اسرائیلی فوج نے " حماس کے سینیر رہ نماؤں پر حملہ کیا۔ حماس ان کی ہلاکتوں کو چھپانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے"۔
انہوں نے کہا کہ "ہم نے کئی دنوں کی پیچیدہ منصوبہ بندی، آپریشنل حالات پیدا کرنے اور کافی انٹیلی جنس معلومات جمع کرنے کے بعد اس آپریشن کا آغاز کیا۔ یہ اسرائیلی فوج کے لیے ایک بہت اہم کامیابی ہے۔