امریکی نشے سے مرنے لگے، اموات میں ریکارڈ اضافہ

امریکی نشے سے مرنے لگے، اموات میں ریکارڈ اضافہ
واشنگٹن: (ویب ڈیسک) کورونا وبا کے منفی نفسیاتی اثرات کی وجہ سے امریکا میں منشیات کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق صرف ایک سال کے دوران منشیات کی زیادہ مقدار لینے سے 100,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ منشیات سے ہلاکتوں کی تعداد ریاستہائے متحدہ امریکا میں ایک سال میں ریکارڈ کی جانے والی سب سے زیادہ ہے۔ بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز کے اعدادوشمار سے پتا چلتا ہے کہ پچھلے سال اپریل میں ختم ہونے والے 12 مہینوں کے دوران اوور ڈوز سے ہونے والی اموات میں 28.5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ امریکا میں فینٹینیل نامی نشے کے پھیلاؤ میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ یہ ایک مصنوعی افیون ہے جو ہیروئن سے 50 گنا زیادہ طاقتور ہے۔ چار کو چھوڑ کر تمام امریکی ریاستوں میں منشیات کی زیادہ مقدار کی شرح میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے اعداد و شمار کے ذریعے تخمینہ لگایا گیا ہے کہ اپریل 2020ء اور اپریل 2021ئ کے درمیان 100,306 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ اس سے قبل صرف 78,056 اموات ریکارڈ کی گئی تھیں۔ کولمبیا یونیورسٹی میں وبائی امراض کی اسسٹنٹ پروفیسر کیتھرین کیز نے بی بی سی کو بتایا کہ گزشتہ کئی سالوں کے دوران منشیات سے ہونے والی اموات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے لیکن کووِڈ-19 کی وبا نے تو لگتا ہے کہ اس الائو کو مزید بھڑکا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے کیونکہ منشیات سے ہونے والی اموات کی تعداد اب آتشیں اسلحے، کار حادثات اور انفلوئنزا سے ہونے والی اموات کی تعداد سے تجاوز کر گئی ہے۔ امریکا کے علاقے ورمونٹ میں منشیات سے ہونے والی اموات میں سب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا، یہاں 70 فیصد، اس کے بعد مغربی ورجینیا 62 فیصد اور کینٹکی 55 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ خاص طور پر فینٹینیل اموات میں اضافے کی بنیادی وجوہات میں سے ایک ہے۔ ٹیسٹوں سے فینٹینیل کے علاوہ دیگر ادویات، جیسے کوکین یا میتھمفیٹامائن کے استعمال کے بڑھتے ہوئے ثبوت بھی سامنے آئے۔ فینٹینیل کو ہیروئن اور دیگر منشیات کے ساتھ ملا کر استعمال کیا جاتا ہے۔