پی ایس ایل 6 میں فینز کو محفوظ اور پرجوش کرکٹ مقابلے دیکھنے کو ملیں گے

پی ایس ایل 6 میں فینز کو محفوظ اور پرجوش کرکٹ مقابلے دیکھنے کو ملیں گے

پبلک نیوز: کوویڈ 19 کی عالمی وباء کے باوجود ڈومیسٹک سیزن 21-2020 میں 235 میچز کے کامیاب انعقاد کے بعد اب وقت ہے ایچ بی ایل پی ایس ایل 6 کا جو کہ 20 فروری سے نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں شروع ہوگی۔ ایونٹ کے افتتاحی میچ میں دفاعی چیمپئن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور کراچی کنگز کی ٹیمیں رات 8 بجے مدمقابل آئیں گی۔

اس ایڈیشن میں فینز کو محفوظ اور پرجوش کرکٹ مقابلے دیکھنے کو ملیں گے جہاں 6 ٹیمیں ایونٹ کی چمچماتی ٹرافی اور 80 ملین روپے کے حصول کے لیے مدمقابل ہوں گی۔ ایونٹ میں کُل 112 ملین روپے کی رقم تقسیم کی جائے گی۔

اسٹیڈیم کی حدود میں کوویڈ 19 کے پروٹوکولز پر عمل درآمد ہر صورت ممکن بنایا جا ئے گا۔ اپنے پسندیدہ کرکٹرز کے کھیل کو دیکھنے کے لیے شائقین کرکٹ محدود تعداد میں اسٹینڈز میں موجود ہونگے۔

ایچ بی ایل پی ایس ایل کا پانچواں ایڈیشن مکمل طور پر پاکستان میں کھیلے جانے کے بعد اب کرکٹ کے پرستاروں کے لیے بڑی خوشخبری یہ ہے کہ ایچ بی ایل پی ایس ایل کا چھٹا ایڈیشن بھی پاکستان میں کھیلا جا رہا ہے۔ لیگ کےابتدائی چارایڈیشنز متحدہ عرب امارات میں کھیلے گئے تھے ، جس کی وجہ سے شائقین کرکٹ بھی مایوس تھے۔

گزشتہ دو برسوں میں پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی اور ایچ بی ایل پی ایس ایل کے مکمل ایڈیشن کے پاکستان میں انعقاد کو ممکن بنانے کا اصل سہرا ہماری اسکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے سر سجتا ہے اس کامیابی میں وفاقی حکومت اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی انتھک محنت اور سنجیدہ کوششیں بھی شامل ہیں۔

غیرملکی کھلاڑی اب پاکستان میں کھیل کر خود کو محفوظ تصور کرتے ہیں جس سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستان میں کرکٹ کی سرگرمیاں مکمل طور پر بحال ہو چکی ہیں۔

چھٹے ایڈیشن میں شائقین کرکٹ کی گراؤنڈز میں واپسی ایک بڑا قدم ہے، گذشتہ ایڈیشن میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے پلے آف مرحلے کے میچزخالی گراؤنڈز میں کھیلے گئے تھے۔ پلے آف مرحلے کےتین میچزاور ایونٹ کے فائنل میں کراچی کنگز اور لاہور قلندرز کےمابین دلچسپ مقابلہ بھی شائقین کرکٹ کے بغیر نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا گیا تھا۔

ایچ بی ایل پی ایس ایل کے چھٹے ایڈیشن کا پہلا مرحلہ 20 فروری سے 7 مارچ تک کراچی میں کھیلا جائے گا پھر 2 روز کے آرام کے بعد فائنل سمیت بقیہ 14 میچز لاہورمیں کھیلے جائیں گے۔

بیس فیصد تماشائیوں کو گراؤنڈ میں میچ دیکھنے کی اجازت ہوگی اور حفظان صحت کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی میں 7500 جبکہ لاہور میں 5500 تماشائی اسٹینڈز میں بیٹھ کرمیچز دیکھیں گے۔

اس موقع پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیوآفیسر وسیم خان کاکہنا تھا کہ ایچ بی ایل پی ایس ایل کے چھٹے ایڈیشن کا آغاز ہونے جارہا ہےاور ہمارے لیے سب سے فخر کی بات یہ ہے کہ بیس فروری سے شروع ہونے والا ایڈیشن گزشتہ تمام ایڈیشنز سے زیادہ شاندار اور محفوظ ہوگا۔

انھوں نےمزید کہا کہ بیس فیصد شائقین کرکٹ کو اسٹیڈیم میں داخلے کی اجازت دینے پر ہم نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کے شکرگزار ہیں، اسٹینڈز میں مداحوں کی موجودگی نہ صرف اسٹیڈیم میں ماحول کو پرجوش بناتی ہے بلکہ یہ میدان میں موجود کھلاڑیوں کے حوصلے بھی بلند کرتی ہے۔

یہ پی سی بی کے لیے ایک شاندار لمحہ ہے، یہاں تک پہنچنے سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ کوویڈ 19 کے سخت پروٹوکولز پر عملدرآمد کرتے ہوئے انتہائی کامیابی سے مختلف کیٹگریز میں مرد اور خواتین کے ڈومیسٹک اور بین الاقوامی میچز کا انعقاد کرچکا ہے۔

وسیم خان نے بتایا کہ پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہیں کہ جہاں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باوجود اب تک 235 میچز کا کامیاب انعقاد کیا جاچکا ہے، ایچ بی ایل پی ایس ایل 2021 کے ساتھ ہی پاکستان کرکٹ کا سیزن 21-2020 بھی کامیابی سے مکمل ہوجائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیزن 21-2020 میں ہماری کارکردگی سے ہماری ذمہ داریوں اور وعدوں کی تکمیل کا اظہار ہوتا ہے جب 22 مارچ کولیگ کے فائنل میں میچ کی فیصلہ کن گیند پھینکی جائے گی تو اس وقت پاکستان نے 16 مختلف ایونٹس کے 275 میچز کاانعقاد کرچکا ہوگا۔

ہمیشہ کی طرح رواں سال بھی ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ میں مقامی کھلاڑیوں کے ساتھ بین الاقوامی ستاروں کی کہکشاں بھی جگمائے گی، اس حوالے سے چند نمایاں کھلاڑیوں کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہے

افغانستا ن سے تعلق رکھنے والے ٹی ٹونٹی کرکٹ کے جادوگر اسپنر راشد خان پہلی مرتبہ ٹورنامنٹ میں جلوہ گر ہوں گے، صرف یہی نہیں بلکہ ان کے ساتھ ساتھ مجیب الرحمان، قیس احمد اور نور احمد خان بھی لیگ میں ایکشن میں نظر آئیں گے۔

انگلینڈ کی جانب سے محدود طرز کی کرکٹ کے ماہر کرکٹرز ٹام بنٹن ، ایڈم لیتھ، الیکس ہیلز، جو کلارک، جیمز ونس، سمت پٹیل، ثاقب محمود اور لیوس گریگری بھی پاکستانی میدانوں کی رونق بڑھائیں گے۔

آسڑیلیا سے تعلق رکھنے والے ٹی ٹونٹی کرکٹ کے منجھے ہوئے کھلاڑیوں میں کرس لین، ڈین کرسچن، بین کٹنگ، بین ڈنک اور فواد احمد بھی پی ایس ایل کے چھٹے ایڈشن میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے نظر آئیں گے۔

کریبئین کرکٹرز کرس گیل، چیڈوک والٹن، رتھر فورڈ اور کارلوس بیتھویٹ بھی طوفان کی مانند نمودار ہو نگے۔

جنوبی افریقہ کے ڈیوڈ ملر، کولن انگرام، ڈیل اسٹین، فاف ڈو پلیسی، عمران طاہر اور کیمرون ڈیلیپورٹ بھی مقامی کھلاڑیوں کا بھرپور ساتھ دینے کے لیے موجود ہوں گے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر وسیم خان ایچ بی ایل پی ایس ایل کے چھٹے ایڈیشن میں غیرملکی کھلاڑیوں کی کثیر تعداد میں آمد پر بہت پرجوش ہیں۔

اس سلسلے میں وسیم خان کا کہنا تھا کہ یہ ہماری کوششوں کامنہ بولتا ثبوت ہے کہ ایچ بی ایل پی ایس ایل تیزی کے ساتھ ترقی کی منازل طے کررہی ہے، مجموعی طور پر 425 غیر ملکی کھلاڑیوں کو ڈرافٹ کے لیے رجسٹر کیا گیا تھا اور اب ان میں سے 50 کھلاڑی بیس فروری سے شروع ہونے والی لیگ میں ان ایکشن ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ رواں سال اکتوبر میں ٹی ٹونٹی کرکٹ کا میگا ایونٹ آرہاہے، ایسے میں ایچ بی ایل پی ایس ایل کا یہ ایڈیشن مقامی کھلاڑیوں کے لیے اپنی صلاحیتوں کے بھرپور اظہار کا موقع فراہم کررہا ہے، جہاں عمدہ کارکردگی کی بدولت وہ سلیکٹرز کو متاثر کر کے پاکستان ٹیم میں شمولیت کا موقع بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

جب ہم پی ایس ایل کی چھ فرنچائززکی طاقت اور کارکردگی کا جائزہ لیتے ہیں تو یہ کہنا مشکل ہو جاتا ہے کہ ان میں کونسی ٹیم کامیاب ہو گی۔ ٹورنامنٹ میں دو مرتبہ کی چیمپئین اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم کی حالت اس وقت زخمی شیر کی مانند ہے، گذشتہ ایڈیشن میں ان کی کارکردگی متاثر کن نہیں تھی مگر اس سیزن میں ان کے اسکواڈ میں ان فارم حسن علی شامل ہیں۔ یونائیٹڈ کو حسن علی سے عمدہ کارکردگی کی امید ہے۔ایڈیشن 2019 کی چیمپئین کوئٹہ گلیڈی ایٹرزبھی رواں سال اپنی کارکردگی کو بہتر کرنے کی بھرپور کوشش کرے گی، ایڈیشن 2020 میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم نے پانچویں پوزیشن حاصل کی تھی، گلیڈی ایٹرز نے ایونٹ میں اپنی کھوئی ہوئی فارم کی بحالی کے لیےاس مرتبہ کرس گیل ، فاف ڈوپلیسی (کرس گیل کے متبادل) اور ٹام بنٹن کو ٹاپ آرڈر میں شامل کیا ہے، ان کے علاوہ لیگ اسپنر قیس احمد اور زاہد محمود بھی کوئٹہ کی طاقت میں اضافے کا باعث بنیں گے۔

ایڈیشن 2020 میں لاہور قلندرز کی ٹیم رنرز اپ رہی اور اس مرتبہ ان کی ٹیم ٹائٹل جیتنے کے لیے بے چین ہوگی۔ اففغانستان کے سپر اسٹار راشد خان کی شمولیت سے ٹیم کا باؤلنگ اٹیک مزید مضبوط ہو چکا، پاکستان کےا سپیڈ اسٹار شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف کی موجودگی اس باؤلنگ اٹیک کی جان ہیں۔ مایہ ناز بیٹسمین محمد حفیظ کا بلا بھی رنز اگلنے کے لیے بے تاب ہوگا۔

عالمی وباء کی وجہ سے جب ایچ بی ایل پی ایس ایل کی سرگرمیاں معطل ہو ئیں تو اس وقت ملتان سلطانز کی ٹیم پوائٹس ٹیبل پر پہلی پوزیشن پر براجمان تھی مگرپلے آف مرحلے میں وہ اپنی کارکردگی میں تسلسل برقرار نہ رکھ سکے۔ اب ان فارم محمد رضوان کی قیادت میں سلطانز کی ٹیم کسی بھی ٹیم کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔کرس لین اورایڈم لیتھ سمیت صہیب مقصود اور شاہد آفریدی کی موجودگی سے سلطانز کے اسکواڈ کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

گذشتہ تین ایڈیشنز میں پشاور زلمی کی ٹیم کوئی بھی ٹائٹل اپنے نام کرنے میں ناکام رہی ہے ۔اس مرتبہ ٹیم کی کپتانی وہاب ریاض کے سپرد ہے، وہ ایچ بی ایل پی ایس ایل کی تاریخ کے کامیاب ترین باؤلر ہیں، اب انکی ٹیم کا اسپن اٹیک افغانستان کے مجیب الرحمٰن اور پاکستنا کے نوجوان اسپنر ابرار احمد نے سنبھال لیا ہے۔مایہ ناز وکٹ کیپر بیٹسمین کامران اکمل اور ٹی ٹونٹی اسپیشلسٹ شعیب ملک بھی پشاور زلمی کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کے لیے تیار ہیں۔

دفاعی چیمپئین کراچی کنگزبھی ٹائٹل کا دفاع کرنے کی پوری کوشش کرے گی۔ وسیم اکرم کی شکل میں کراچی کنگز کے پاس بہترین دماغ موجود ہے اور ہرشل گبز ہیڈ کوچ کی حیثیت سے ٹیم میں نئی جان ڈال چکے ہیں۔ کراچی کنگز کی بیٹنگ لائن میں بابر اعظم، شرجیل خان اور کولن انگرام جیسے کھلاڑی موجود ہیں اور باؤلنگ کے شعبے میں سپر ٹیلنٹڈ محمد عامر سب سے نمایاں ہیں۔

Watch Live Public News

شازیہ بشیر نےلاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی سے ایم فل کی ڈگری کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 42 نیوز اور سٹی42 میں بطور کانٹینٹ رائٹر کام کر چکی ہیں۔