لاہور :(ویب ڈیسک) واٹس ایپ پاکستانی خواتین کی ہراسانی کے لیے سب سے زیادہ استعمال ہونے والی ایپ ہے ۔ ڈی آر ایف کی جانب سے رپورٹ میں یہ انکشاف سامنے آیا ہے. تفصیلات کے مطابق یہ بات ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن (ڈی آر ایف) کی جانب سے ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے ، سائبر ہراسمنٹ ہیلپ لائن کے 5 سال مکمل ہونے ہونے پر یہ رپورٹ جاری کی گئی کہ جس میںکہا گیا ہے کہ 5 برسوں کے دوران 11 ہزار 681 شکایات موصول ہوئیں ہیں ۔ گوگل نے آن لائن ہراسانی کا شکار خواتین صحافیوں کیلئے اینٹی ہراسمنٹ فلٹر لانچ کردیا ہے ۔کورونا لاک ڈاؤن پاکستان میں آن لائن ہراساں کرنے کے واقعات میں 189 فیصد اضافہ،2021 میں4441 کیسز ہیلپ لائن میں رپورٹ ہوئے یعنی اوسطاً ہر ماہ 370 کیسز جبکہ مارچ سے ستمبر کے دوران ان میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ڈیٹا کے مطابق 68 فیصد کالز خواتین، 30 فیصد مردوں اور ایک فیصد خواجہ سراؤں نے کیں۔ رپورٹ کہ مطابق پاکستان میں آن لائن ہراساں کیے جانے کے سب سے زیادہ کیسز واٹس ایپ کے تھےکہ جس کے بعد فیس بک 2 نمبر پر موجود ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 2021 میں موصول ہونے والی 893 شکایات بلیک میلنگ کے حوالے سے تھیں، 727 کیسز تصاویر کے بغیر اجازت کے استعمال کے تھے، پالیسی سازوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو صورتحال سے نمٹنے کے لیے تجاویز بھی دی گئیں۔ ڈی آر ایف نے مطالبہ کیا کہ پریونٹیشن آف الیکٹرونکس کرائم ایکٹ (پیکا ) کی شق 53 کے مطابق ششماہی رپورٹ کا اجرا یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ عوام تک اس کی رسائی بھی ممکن بنائی جائے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بیرون ملک سے تعلق رکھنے والے کیسز سے نمٹنے کے لیے بھی بہتر میکنزم کی تشکیل کا مشورہ دیا گیا ہے جس کا ذکر پیکا ایکٹ کی شق 1 (4) میں بھی کیا گیا ہے۔ ڈی آر ایف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نگہت داد نے کہا ہے کہ آن لائن ہراساں کرنے کے کیسز میں اضافہ خطرے کی گھنٹی ہے اور اسے مدنظر رکھتے ہوئے ایسے اقدامات بھی کیے جانے چاہیے کہ جس سے انٹرنیٹ کو ہر ایک کے لیے محفوظ اور مساوات پر مبنی مقام بنایا جاسکے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک تمام حلقے تبدیلی کے لیے اقدامات نہیں کرتے ہیں اس وقت تک ہمیں کمزور گروپس کے حوالے سے اس طرح کے غیرمنصفانہ رویوں کی رپورٹس ملتی رہیں گی کہ جن کا تجربہ ہمیں آف لائن بھی ہوتا ہے۔