نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارتی وزیراعظم نریندرز مودی نے تینوں متنازع زرعی قوانین واپس لینے کا اعلان کر دیا ہے۔ خیال رہے کہ ان قوانین کیخلاف کسان گزشتہ ایک سال سے ملک گیر مظاہرے اور احتجاج کر رہے تھے۔ نریندرا مودی نے انڈین قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ ہماری حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ تینوں زرعی قوانین واپس لئے جائیں گے۔ ہم انھیں واپس لینے کیلئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آئینی عمل کا آغاز کریں گے جو رواں ماہ کے آخر میں شروع ہوگا۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ بھارتی کسانوں نے فیصلہ کیا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے سے قبل ہی وہ اپنا احتجاج مزید تیز کر دیں گے۔ رواں ماہ انڈیا کی عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ زرعی قوانین کا معاملہ عدالت میں ہے اور وہ اس بات کا جائزہ لے گی کہ کیا کسانوں کو احتجاج کا حق ہے۔ منگل کو کسانوں کی قیادت نے ہریانہ، پنجاب اور اتر پردیش کے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بڑی تعداد میں دہلی کی سرحد پر پہنچیں۔ رواں ماہ کے آغاز میں پرتشدد مظاہروں کے دوران چار کسانوں سمیت آٹھ افراد کی ہلاکت کے بعد سپریم کورٹ نے احتجاج پر سوال اٹھایا تھا۔ گذشتہ سال ستمبر میں انڈیا کی کئی ریاستوں میں کسانوں کے احتجاج کے باوجود صدر نے زراعت کے حوالے سے تین متنازع بلوں کی منظوری دی تھی۔ 26 جنوری کو انڈیا کے یوم جمہوریہ کے موقع پر کسان دارالحکومت دہلی کے لال قلعہ میں داخل ہو گئے تھے اور اس کے اوپر جھنڈا لہرا دیا تھا۔ انڈین کسانوں کا کہنا تھا کہ نئے قوانین سے ان کا زرعی اشیا کی قیمتوں کے تعین کا اختیار متاثر ہوگا جبکہ بڑے ریٹیلیرز قیمتوں کو کنٹرول کریں گے۔ گذشتہ سال 27 نومبر سے نافذالعمل نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کی وجہ سے ہزاروں کسانوں نے دارالحکومت میں ڈیرے ڈال رکھے تھے اور کسانوں کا یہ احتجاج 2019ء میں دوسری مرتبہ انتخابات جیتنے والی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی حکومت کے لیے بڑا چیلینج بنا ہوا تھا۔ 26 جنوری کو انڈیا کے یوم جمہوریہ کے موقع پر نئے زرعی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے کسان دارالحکومت دہلی کے لال قلعہ میں داخل ہو گئے تھے اور اس کے اوپر جھنڈا لہرا دیا تھا۔ اس پر وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ دلی میں مظاہرین نے لال قلعے پر دھاوا بول کر ملک کی ’توہین‘ کی ہے۔