لاہور ( پبلک نیوز) پنجاب خصوصاً لاہور میں ائیر کوالٹی انڈکس میں مسلسل بگاڑ کے پیش نظر پروونشیل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے مزید پابندیاں عائد۔ ریلیف کمشنر پنجاب بابر حیات تارڈ کے دفتر سے نوٹیفیکیشن جاری۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق لاہور میٹرو پولیٹن کارپوریشن کی علاقائی حدود میں واقعہ تمام نجی دفاتر، کمپنیاں، پرائیویٹ ادارے اور افراد آئندہ احکامات تک فوری طور پر 50 فیصد ملازمین گھر سے کام کو یقینی بنائیں۔ حکومت پنجاب کے تحت تمام انتظامی ادارے 25نومبر سے 15جنوری تک دفتری استعمال میں گاڑیوں کی سڑکوں پر تعداد میں کمی کے لیے لائحہ عمل ترتیب دیں۔ سرکاری دفاتر میں استعمال ہونے والی 50فیصد گاڑیاں متعلقہ محکمے کے سیکرٹریٹ میں کھڑی رہیں گی۔ متعلقہ سرکاری ادارے کا سربراہ 50فیصد تک گاڑیوں کی سیکرٹریٹ میں موجودگی کو روزانہ کی بنیاد پر مانیٹر کرے گا۔ 50 فیصد گاڑیوں میں دفتری امور کی انجام دہی کیلئے منصوبہ بندی 25نومبر تک مکمل عملدآمد کے لیے تیار ہوگی۔ لاہور، فیصل آباد، کجرانوالہ اور ملتانڈویژن کے کمشنرز بھی اپنے اپنے ڈویژن میں سرکاری گاڑیوں کے استعمال میں کمی کو یقینی بنائیں گے۔ نوٹیفیکیشن میں مزید کہا گیا کہ تمام صنعتی یونٹ 4 دسمبر تک دھوئیں پر کنٹرول کے لیے سکربرز اور اور ان کی نگرانی کے لیے کیمروں کی تنصیب کویقینی بنائیں۔ محکمہ صنعت، ماحولیات اور پروونشیل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی انڈسٹریوں سے دھوئیں کے اخراج پر کنٹرول کی نگرانی کے لیے نصب شدہ کیمروں کی مدد سے لائیو مانیٹرنگ کو یقینی بنائے گی۔ سکول ایجو کیشن اور ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پبلک اور پرائیوٹ سکولوں میں 50فیصد بچوں کی بسوں اور وینز کےذریعے پک اینڈ ڈراپ کو یقینی بنائیں گے۔ ایک یا دو بچوں کے لیے ایک گاڑی کے کلچر کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔ فصلوں کی باقیات اور دیگر سالڈ ویسٹ کی تلفی کے لیے آتشزدگی پر 50ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ زیگ زیگ کے بغیر بھٹوں یا کالا دھواں چھوڑنے والے بھٹوں کو 50ہزار سے ایک لاکھ تک جرمانہ ہوگا۔ دھواں چھوڑنے والی سرکاری و نجی گاڑیوں کو200روپے جرمانہ ہوگا۔ دھوئیں پر کنٹرول کے لیے آلات کی تنصیب کے بغیر چلنے والے صنعتی یونٹس بھی 50ہزار سے ایک لاکھ تک جرمانے کی ادائیگی کے مجاز ہوں گے۔ ڈپٹی کمشنر، ریونیو آفیسرز، محکمہ تحفظ ماحولیات، محکمہ ٹرانسپورٹ اور ٹریفک پولیس اور ڈپٹی کمشنر احکامات پر عملدآمد کو یقینی بنائیں خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کاروائی کے مجاز ہوں گے۔ نوٹیفیکیشن آئندہ احکامات تک لاگو رہے گا۔